بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرپٹو کرنسی کا حکم


سوال

سوال یہ ہے کہ کرپٹو کرنسی حلال ہے یا حرام؟

جواب

کر پٹو کرنسی ، بٹ کوائن محض ایک فرضی کرنسی ہے اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور  شرائط موجود نہیں ہیں ،لہذا کرپٹو کرنسی ،بٹ کوائن کی خرید وفروخت کےنام سے انٹرنیٹ پر جو کاروبار چل رہا ہے ، وہ ناجائز ہے کیونکہ اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی ،اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتی ، صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں ، اس لیے کرپٹو کرنسی یا کسی بھی بٹ کوائن کے نام سے جو کا روبار ہورہاہے اس میں پیسے لگانا اور نفع کمانا ناجائز اور حرام ہے ۔

قرآن کریم میں اللہ تعالی کا فرمان مبارک ہے:

"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنصَابُ وَالأَزْلامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (90)"

(سورة المائده ، الاية:90)

مسند احمد ميں ہے:

"عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله حرم على أمتي الخمر، والميسر".

(مسند احمد ، ج:11، ص:105 ،ط: مؤسسة الرسالة)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله لأنه يصير قمارا) ‌لأن ‌القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص".

(کتاب الحظر والاباحۃ ، فصل فی البیع، 403/6، ط:دارالفکربیروت)

تجارت کے مسائل کاانسائیکلوپیڈیامیں ہے:

"آج کل عالمی مارکیٹ میں ایک کوئن رائج ہے جسے "بٹ کوائن " یا ڈیجیٹل کرنسی کہتے ہے،یہ محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ  زمانے میں   " کوئن" یا   "ڈیجیٹل کرنسی"  کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مبیع وغیرہ  مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لیے   " بٹ کوائن" یا کسی بھی   " ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔"

(تجارت کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا ،ج: 2 ،ص: 92،ط:بیت العمار کراچی )

فقط الله اعلم


فتوی نمبر : 144508102684

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں