میں عمرہ پر جانا چاہتی ہوں،میرا شوہر دبئی میں ہے،پروگرام کے مطابق میں یہاں سےاکیلی جدہ ائرپورٹ پہونچوں گی،میراشوہروہاں ائرپورٹ پر موجود ہوگا،اور ہم دونوں جدہ سے مکہ عمرہ کرنےچلےجائیں گے،اب سوال یہ ہےکہ کیا میرا کراچی سےجدہ اکیلے عمرہ کےلیے سفر کرنا شرعی طور پر جائز ہے؟اگر جائز نہیں پھر بھی میں اکیلی چلی جاؤں تو میرا عمرہ ادا ہوجائے گا؟میں ماہ شوال میں جانا چاہتی ہوں،اگر میں شوال میں عمرہ ادا کرتی ہوں تو مجھ پردم لگے گایانہیں؟اگردم ہےتوپھر مکہ کی حدود میں دینا ہوگایاکراچی آکر دےسکتی ہوں؟
واضح رہے کہ عورت خواہ جوان ہویابوڑھی اس کےلیےشرعی سفر پرجانے كےليےمحرم کی رفاقت شرط ہےشرعی سفرکی مقدار48 میل یعنی سواستترکلومیٹرہے،لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سائلہ کاکراچی سےجدہ تک بغیرشوہر اورمحرم کےسفرجائزنہیں ہے،شوہر یا محرم کا ساتھ ہونا ضروری ہے۔ اگرسائلہ بغیر محرم کے عمرہ کےلیے چلی جاتی ہے تو عمرہ توادا ہوجائےگا،لیکن سائلہ گناہ گارہوگی،نیزماہ شوال میں عمرہ ادا کرنے سے کسی قسم کاکوئی دم لازم نہیں آئےگا۔
صحیح مسلم میں ہے:
"عن أبي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم۔ لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، أن تسافر سفرا يكون ثلاثة أيام فصاعدا، إلا ومعها أبوها أو ابنها أو زوجها أو أخوها أو ذو محرم منها."
(كتاب الحج، باب سفرالمرأة مع محرم إلى حج وغيره، ج:2، ص:977، ط: دار إحياء التراث العربي ببيروت)
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"ومنها المحرم للمرأة شابة كانت أو عجوزا إذا كانت بينها وبين مكة مسيرة ثلاثة أيام هكذا في المحيط."
(كتاب المناسك، الباب الأول في تفسير الحج وفرضيته ووقته وشرائطه وأركانه، ج:1، ص:218، ط: دار الفكر بيروت)
فتاویٰ شامی میں ہے:
"ولو حجت بلا محرم جاز مع الكراهة."
(كتاب الحج، ج:2، ص:465، ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144408102338
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن