بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کراچی سے گاؤں رقم منتقلی کے پیسے لینے کا حکم


سوال

ہماری کراچی اور  گاؤں میں دوکان ہے،  یہاں کراچی میں ہمارے گاؤں والے پیسے  دے کے  کہتے ہیں کہ اس کو  گاؤں میں ہمارے گھر میں دینا ہے اور  ساتھ میں اضافی پیسے بھی ہمیں دیتے ہیں،  مثال کے طور پر پانچ ہزار کے ساتھ ایک یا دو سو روپے اپنی مرضی سے اس میں فکس ریٹ نہیں ہوتا۔ یہ اضافی پیسے  لینا ہمارے  لیے جائز ہے ؟ اگر ہم فکس ریٹ مقرر کریں، جیساکہ پانچ ہزار  کے ساتھ  ایک سو روپے لیں گے تو یہ جائز ہوگا؟

جواب

آپ کے لیے کراچی کی دکان میں پیسے لے کر گاؤں  کی دکان سے گاؤں میں پیسے دلوانے کی سروس کے عوض  پیسے لینا جائز ہے،  تاہم سروس کا ریٹ مقرر اس طور پر کیا جائے کہ ایک مرتبہ رقم منتقلی کے خاص پیسے مقرر کیے جائیں، مخصوص رقم پر سروس چارج نہ لگائے جائیں، نیز  رقم منتقل کرنے کی اجرت الگ  سے مقررکریں، منتقل کرنے والے پیسوں میں ہی اجرت مقرر نہ کریں۔ 

واضح رہے کہ ایزی پیسہ وغیرہ کے اکاؤنٹ سے رقم منتقلی کا یہ حکم نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201658

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں