بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا کراچی جہاز حادثہ میں مرنے والے شہید کے حکم میں ہیں؟


سوال

کراچی جہازمیں مرنے والا شہید ہیں۔مہربانی تفصیل سے بتائیں؟

جواب

 شہید  کی دو قسمیں ہیں:حقیقی اور حکمی۔

حقیقی شہید وہ کہلاتا ہے جس پر شہید کے دنیوی اَحکام لاگو ہوتے ہیں  کہ اس کو غسل وکفن نہیں دیا جائے گا اور جنازہ پڑھ کر ان ہی کپڑوں میں دفن کر دیا جائے جن  میں شہید ہوا ہے، مثلاً اللہ کے راستہ میں شہید ہونے والا، یا کسی کے ہاتھ ناحق قتل ہونے والا،  بشرطیکہ وہ بغیر علاج معالجہ اور وصیت وغیرہ موقع پر ہی دم توڑجائے۔

اور حکمی شہید وہ کہلاتا ہے، جس کے بارے میں احادیث میں شہادت کی بشارت وارد ہوئی ہو، ایسا شخص آخرت میں تو شہیدوں کی فہرست میں شمار کیا جائے گا، البتہ دنیا میں اس پر عام میتوں والے اَحکام جاری ہوں گے،  یعنی اس کو غسل دیا جائے گا اور کفن بھی پہنایا جائے گا۔

متفرق احادیث میں ایسے شہداء کی چالیس سے زیادہ قسمیں مذکور ہیں، ان سب احادیث کو جمع کرنے کے لیے علماء محققین نے مختلف رسالے تالیف کیے ہیں، علامہ ابن عابدین شامی رحمہ اللہ نے ان تحقیقات کا خلاصہ  حاشیہ رد المحتار میں نقل کیا ہے،، جس کا لب لباب ڈاکٹر عبدالحئی عارفی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’احکامِ میت‘‘  میں ذکر کیا ہے۔

ان اقسام کی روشنی میں کراچی جہاز حادثہ میں انتقال کرجانے والے کئی وجوہ سے حکمی اور اخروی شہید ہیں، اس لیے آگ میں جل کر مرنے والے، کسی دیوار یا عمارت کے نیچے دب کر مرنے والے، جمعہ کے دن وفات پانے والے، مسافر اور دیار غیر میں مرنے والے  شہید کے حکم میں ہوتے ہیں۔ (فتاوی شامی، 2/252، 253،  باب الشہید، ط: سعید)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203281

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں