بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کارِ خیر کے لیے پیسے جمع کر کے منافع طلب کرنا


سوال

 چھ لوگ ہسپتال کے لیے پیسے خیر کی نیت سے جمع کرتے ہیں نہ کہ کاروبار اور بزنس  کی خاطر، اس کے ساتھ ساتھ اور لوگوں سے بھی چندہ صدقات و عطیات جمع کرواتے ہیں، تین چار سال بعد انہیں چھ میں سے دو لوگ اپنے حصے کامطالبہ  کرتے ہیں اور کہتے ہیں ہم نے کاروبار کی نیت سے پیسے جمع  کیے تھےاور دیگر چار کہتے ہیں ہم نے خیر کی نیت سے یہ ہسپتال شروع کیا تھا نہ کہ بزنس  کی خاطر، ان  دو لوگوں کو  یہ بھی پتہ ہے کہ لوگوں نے اس میں چندہ اور صدقات و عطیات بھی جمع کیا ہے۔ کیا اب یہ دو لوگ منافع کے حق دار  ہیں یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر واقعۃً سب حصہ داروں نے محض کارِ خیر کی نیت سے  پیسے جمع کیے تھے کاروبار کرنا مقصود نہیں تھا ،تو اس صورت میں مذکورہ دو حصہ داروں کا اپنے حصے کے منافع کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے ،اور اگر ان کے پاس کاروبار کے لیے دینے پر گواہ اور ثبوت ہے تو اس صورت میں وہ دونوں اصل اور منافع دونوں رقوم کے حق دار ہوں گے۔

بہتر یہ  ہے کہ فریقین اختلاف کی صورت میں کسی ثالث (عالمِ دین ،معاملہ فہم ) آدمی کو درمیان میں بٹھا کر اپنا اپنا مؤقف پیش کر کے فیصلہ کروا لیں ۔

العقودالدریۃ فی تنقیح الفتاوی الحامدیہ میں ہے:

"والمسألة في كثيرمن المعتبرات كالتنوير والكنزوالملتقى في مسائل شتى آخرالكتاب والبزازية الولوالجية وعبارتها رجل تصرف زمانا في أرض ورجل آخر رأى الأرض والتصرف ولم يدع ومات على ذلك لم تسمع بعد ذلك دعوى ولده فتترك في يد المتصرف؛ لأن ‌الحال ‌شاهد."

(كتاب الدعوي،ج،2،ص،19،ط،دار المعرفة)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے :

"‌‌[الباب الرابع والعشرون في ‌التحكيم]

"تفسيره تصيير غيره حاكما فيكون الحكم فيما بين الخصمين كالقاضي في حق كافة الناس وفي حق غيرهما بمنزلة المصلح، كذا في محيط السرخسي."

(كتاب ادب القاضي ،الفصل الرابع والعشرون في التحكيم ،ج:3 ،ص:397 ،ط:دارالفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411102431

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں