بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کپڑوں پر مرغی کی بیٹ لگی ہوئی ہو ان کپڑوں میں نماز پڑھنا


سوال

کپڑوں پر مرغی کی بیٹ لگی تھی اور مجھے معلوم نہیں تھا،اسی حالت میں عشاءکی نماز باجماعت پڑھی ہے،نماز کےوقت معلوم ہوا،اب یہ شام کی نماز کا کیا ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ مرغی کی بیٹ اگر وزن میں ساڑھے چار ماشہ  ( یعنی 4.35 گرام ) سے کم یا ساڑھے چار ماشہ کے برابر کپڑے پر لگی ہو تو (اگرچہ اس مقدارمیں بھی نجاست کو دھولینا چاہیے تاہم) وہ معاف ہےاور  نمازکراہت کے ساتھ ہوجائے گی۔ اوراگر ساڑھے چار ماشہ سے زائد ہوتو ایسے کپڑے میں نماز نہیں ہوگی۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر  کپڑوں پرساڑھے چار ماشہ  ( یعنی 4.35 گرام ) سے کم یا ساڑھے چار ماشہ کے برابر نجاست (مرغی کی بیٹ)لگی ہو ئی تھی اور اس کا علم نہیں تھا اور نماز پڑھ لی تو نماز ہو گئی،اس کا لوٹانا واجب نہیں ہے اوراگر ساڑھے چار ماشہ سے زائد تھی تو ایسے کپڑوں میں نماز نہیں ہوئی  اور نماز کا لوٹانا واجب ہے۔

بہشتی زیور میں ہے:

"اگر نجاستِ غلیظہ میں سے گاڑھی چیز لگ جاوے جیسے پاخانہ اور مرغی وغیرہ کی بیٹ،تو اگر وزن میں ساڑھے چار ماشہ یا اس سے کم ہو تو بے دھوئے ہوئے نماز درست ہے،اور اگر اس سے زیادہ لگ جاوے تو بےدھوئے ہوئے نماز درست نہیں ہے۔"

(نجاست کے پاک کرنے کا بیان،دوسرا حصہ،ص:82،ط:اسلامک بک سروس)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و عفا) الشارع (عن قدر درهم) و إن كره تحريما، فيجب غسله، و ما دونه تنزيها فيسن، و فوقه مبطل فيفرض، و العبرة لوقت الصلاة لا الإصابة على الأكثر، نهر.

وقد نقله أيضاً في الحلية عن الينابيع، لكنه قال بعده: والأقرب أن غسل الدرهم وما دونه مستحب مع العلم به والقدرة على غسله، فتركه حينئذ خلاف الأولى، نعم الدرهم غسله آكد مما دونه، فتركه أشد كراهةً كما يستفاد من غير ما كتاب من مشاهير كتب المذهب. ففي المحيط: يكره أن يصلي ومعه قدر درهم أو دونه من النجاسة عالماً به؛ لاختلاف الناس فيه".

(‌‌باب الأنجاس،ج:1،ص:318،317،316،ط:سعيد)

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(و خرء) كل طير لا يذرق في الهواء كبط أهلي (و دجاج) أما ما يذرق فيه، فإن مأكولا فطاهر و إلا فمخفف."

(‌‌باب الأنجاس،ج:1،ص:320،ط:سعيد)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"وكذلك الخمر والدم المسفوح ولحم الميتة وبول ما لا يؤكل والروث وأخثاء البقر والعذرة ونجو الكلب وخرء ‌الدجاج والبط والإوز نجس نجاسة غليظة هكذا في فتاوى قاضي خان وكذا خرء السباع والسنور والفأرة. هكذا في السراج الوهاج بول الهرة والفأرة إذا أصاب الثوب قال بعضهم: يفسد إذا زاد على قدر الدرهم وهو الظاهر."

(كتاب الطهارة،الباب السابع في النجاسة وأحكامها،الفصل الثاني في الأعيان النجسة،ج:1،ص:46،ط:رشيديه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406100363

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں