بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کپڑوں پر جان دار تصاویر چھاپنے (photo printing) کے کاروبار کا حکم


سوال

آج کل جو کپڑوں وغیرہ پر جان دار کی تصاویر پرنٹ ہوتی ہیں، تو کیا یہ کام کرنا جائز ہے ؟

جواب

شریعتِ مطہرہ  میں جان دار  کی  تصویر سازی کی سخت مذمت وارد  ہوئی ہے اور تصویر  سازی  حرام  ہے،لہٰذا صورتِ مسئولہ میں کپڑوں پر جان دار کی تصاویر چھاپنے، پرنٹ کرنے کا کام شرعاً جائز نہیں ہے اور اس کی آمدنی بھی حلال نہیں ہے۔

مشکاۃ المصابیح کی ایک حدیثِ مبارک  میں ہے:

"عن عبد الله بن مسعود قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «أشد الناس عذاباً عند الله المصورون»". 

( باب التصاویر: ج: 2، ص: 385،  ط: قدیمي) 

ترجمہ:،” حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ”اللہ تعالیٰ کے ہاں سخت ترین عذاب کا مستوجب، مصور (تصویر بنانے والا)ہے“۔(از مظاہر حق جدید)

مشکاۃ المصابیح کی ایک اور حدیثِ مبارک  میں ہے:

"عن ابن عباس قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «كلّ مصوِّر  في النار يجعل له بكلّ صورة صوّرها نفسًا فيعذبه في جهنم".

 (باب التصاویر: ج: 2، ص: 385،  ط: قدیمي)

ترجمہ: ”حضرت ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ  میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے  ہوئے سنا کہ” ہر مصور دوزخ میں ڈالا جائے گا، اور اس کی بنائی  ہوئی ہر تصویر کے بدلے ایک شخص پیدا کیا جائے گا جو تصویر بنانے والے کو دوزخ میں عذاب دیتا رہے گا“۔(از مظاہر حق جدید)

فتاوٰی شامی میں  ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ."

(کتاب الصلاۃ،باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ فیها:ج:1،ص:647، ط: سعید)

وفیه أیضاً:

" وأما فعل التصوير فهو غير جائز مطلقا؛ لأنه مضاهاة لخلق الله تعالى."

(کتاب الصلاة، فرع لابأس باتخاذ المسبحة لغیر ریاء: ج:1، ص:650، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407101944

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں