میرے کپڑوں پر چھوٹے بچے کا پیشاب لگ گیا اور پھر سوکھ گیا اور میں بھول گیا اور میں نے نماز پڑھادی، کیا میری نماز ہو گئی یا نہیں؟
اگر آپ کے کپڑوں پر لگے ہوئے پیشاب کی مقدار پھیلاؤ میں 5.94 مربع سینٹی میٹر (یعنی ایک روپے کے بڑے سکے کے بقدر ) یا اس سے کم تھی تو آپ کی نماز ادا ہوگئی، لیکن اگر پیشاب کی مقدار مذکورہ مقدار سے زائد تھی تو اس صورت میں آپ کی نماز نہیں ہوئی، لہٰذا ایسی صورت میں آپ پر اور آپ کی اقتدا میں نماز پڑھنے والوں پر اس نماز کا لوٹانا ضروری ہے۔
المبسوط للسرخسی (60/1):
"قلت: فَإِن أصَاب يَده بَوْل أَو دم أَو عذرة أَو خمر هَل ينْقض ذَلِك وضوءه؟ قَالَ: لَا وَلَكِن يغسل ذَلِك الْمَكَان الَّذِي أَصَابَهُ. قلت: فَإِن صلى بِهِ وَلم يغسلهُ؟ قَالَ: إِن كَانَ أَكثر من قدر الدِّرْهَم غسله وَأعَاد الصَّلَاة وَإِن كَانَ قدر الدِّرْهَم أَو أقل من قدر الدِّرْهَم لم يعد الصَّلَاة".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 316):
’’(وعفا) الشارع (عن قدر درهم) وإن كره تحريمًا، فيجب غسله، وما دونه تنزيها فيسن، وفوقه مبطل فيفرض، والعبرة لوقت الصلاة لا الإصابة على الأكثر نهر (وهو مثقال) عشرون قيراطًا (في) نجس (كثيف) له جرم (وعرض مقعر الكف) وهو داخل مفاصل أصابع اليد (في رقيق من مغلظة كعذرة) آدمي، وكذا كل ما خرج منه موجبا لوضوء أو غسل مغلظ (وبول غير مأكول ولو من صغير لم يطعم).‘‘
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200543
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن