بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کپڑوں سمیت غسل ہوسکتا ہے


سوال

کیا کپڑوں سمیت غسل ہو سکتا ہے؟

جواب

غسل میں اصولی طور پر تو ایک ہی فرض ہے یعنی پورے جسم میں جہاں تک تکلیف ومشقت کے بغیر پانی پہنچ سکے وہاں تک پانی پہنچانا، لیکن فقہاء کرام نے  اسے آسان اور منضبط کرنے کے لیے غسل کے  تین فرائض بیان کیے ہیں:

۱-منہ بھر کر کلی یا غرارہ کرنا۔

۲-ناک کی نرم ہڈی تک پانی چڑھانا۔

۳- پورے بدن پر اس طرح پانی بہانا کہ بال برابر جگہ بھی خشک نہ رہے۔

صورت مسئولہ میں اگر کوئی کپڑوں سمیت ہی ان فرائض کو پورا کرلے مثلاً کپڑوں سمیت کسی نہر میں چلا جائے اور یہ فرائض پورے کرلے تو ایسے شخص کا غسل ہوجائے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

 وهي ثلاثة: المضمضة، والاستنشاق، وغسل جميع البدن على ما في المتون(۱ / ۱۳، رشیدیہ) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201683

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں