کپڑوں پرکسی نامعلوم وجہ سے خون کےدھبے لگ جانا یا غیب سےخون لگنا، کیاوجہ ہوگی؟
کسی زخم یا دانے وغیرہ کی وجہ سے عام طور پر کپڑوں پر دھبہ لگ جاتا ہے اور زخم چوں کہ معمولی ہوتا ہے اس لیے بسا اوقات علم نہیں ہوسکتا، بہرصورت کپڑوں پر خون لگ جانے کی صورت میں اگر پھیلاؤ کی صورت میں 5.94مربع سینٹی میٹر سے زیادہ ہو تو اس کو دھو کر پاک کرنا ضروری ہے، ان خون والے کپڑوں میں نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔ اور اگر اتنا یا اس سے کم پھیلاؤ میں ہو تو اس کو دھوئے بغیر بھی نماز ادا ہو جائے گی، تاہم نماز سے پہلے خون لگنے کا علم ہو تو اسے دھوکر نماز ادا کرنا چاہیے۔
باقی وساوس و اوہام کا شکار مت ہوئیے، طہارت اور پنج وقتہ نمازوں کے اہتمام کے ساتھ ساتھ تلاوتِ قرآنِ کریم کی پابندی رکھیں، نیز صبح و شام آیۃ الکرسی اور آخری تین قل تین تین مرتبہ پڑھیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
(ويجب) أي: يفرض غسله (إن جاوز المخرج نجس) مائع ويعتبر القدر المانع لصلاة (فيما وراء موضع الاستنجاء) ؛ لأن ما على المخرج ساقط شرعاً وإن كثر، ولهذا لاتكره الصلاة معه. (337/1)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110201639
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن