کپڑے دھوتے وقت جو چھینٹے پڑتی ہیں اس سے پہنے ہوۓ کپڑے ناپاک تو نہیں ہوتے؟ بندہ انہیں کپڑوں میں نماز پڑھ سکتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں کپڑوں پر پڑنے والی چھینٹیں اگر ناپاک ہوں تو اگر وہ مقدار میں ہتھیلی کی گہرائی جتنی مقدار سے کم ہو تو اس کو دھونا فرض نہیں ہے، اسی کپڑوں میں نماز پڑھنے سے نماز ہوجائے گی۔ البتہ اگر سب چھینٹیں مل کر ہتھیلی کی گہرائی جتنی مقدار تک پہنچ جائیں تو پھر دھونا ضروری ہے، بغیر دھوئے نماز پڑھنا صحیح نہیں ہے۔
اور اگر کپڑوں پر پڑنے والی چھینٹیں پاک ہوں تو پھر وہ چاہے جتنی بھی ہوں ، بغیر دھوئے اُسی میں نماز پڑھ سکتے ہیں۔
الدر المختار میں ہے:
"(وعفي دون ربع) جميع بدن و (ثوب)... (من) نجاسة (مخففة كبول مأكول)... (وبول انتضح كرءوس إبر)."
(شامي، كتاب الطهارة، باب الأنجاس، ج: 1، ص: 322،321، ط: سعید)
فتاوی شامی میں ہے:
"(وعفا) الشارع (عن قدر درهم) وإن كره تحريما، فيجب غسله، وما دونه تنزيها فيسن، وفوقه مبطل... (وهو مثقال)... (في) نجس (كثيف) له جرم (وعرض مقعر الكف) وهو داخل مفاصل أصابع اليد (في رقيق من مغلظة كعذرة) آدمي.
(قوله: وعفا الشارع) فيه تغيير للفظ المتن؛ لأنه كان مبنيا للمجهول، لكنه قصد التنبيه على أن ذلك مروي لا محض قياس فقط. قال في شرح المنية: ولنا أن القليل عفو إجماعا، إذ الاستنجاء بالحجر كاف بالإجماع وهو لا يستأصل النجاسة، والتقدير بالدرهم مروي عن عمر وعلي وابن مسعود، وهو مما لا يعرف بالرأي فيحمل على السماع اهـ."
(رد المحتار، کتاب الطهارۃ، باب الأنجاس، ج: 1، ص: 317،316، ط: سعید)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144409100954
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن