بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کپڑے کو حائل بنا کر موبائل کی سکرین پر قران مجید کو چھونے کا حکم


سوال

 کیا   اگر انگلی پر رومال چڑھا دیا جائے اور پھر بھی موبائل کو ٹچ کرنے پر موبائل کام کرتا ہو تو اس حالت میں موبائل میں قرآن کریم کھول کر اسےہاتھ    لگانا درست ہے؟

جواب

واضح رہے کہ قران مجید کو ایسے کپڑے سے بلا وضو پکڑنا جو آدمی نے پہنا ہوا ہو   ناجائز   ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر  کپڑا چڑھانے سے مراد آج کل  ٹچ اسکرین استعمال کرنے کے لیے دستانے کی مانند انگلیوں پر چڑھائے جانے والا ربڑ ہے  تو اس کو پہن کر بلا وضو موبائل اسکرین پر قران مجید کو ہاتھ لگانا نا جائز ہےاور اگر مراد  محض کسی کپڑے کو ہاتھوں پر گھما کر  موبائل استعمال کرنا ہے تو یہ لباس کے حکم میں نہیں  اور اس کے ذریعے موبائل اسکرین پر قران مجید  کو ہاتھ لگانا جائز ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے :

"(ومنها) حرمة ‌مس ‌المصحف لا يجوز لهما وللجنب والمحدث ‌مس المصحف إلا بغلاف متجاف عنه كالخريطة والجلد الغير المشرز لا بما هو متصل به، هو الصحيح. هكذا في الهداية وعليه الفتوى. كذا في الجوهرة النيرة.والصحيح منع مس حواشي المصحف والبياض الذي لا كتابة عليه. هكذا في التبيين......ولا يجوز لهم مس المصحف بالثياب التي هم لابسوها ."

(كتاب الطهارة،الباب السادس،الفصل الرابع ،ج1،ص38/39،ط:المطبعة الكبرى الأميرية)

الجوہرۃ النیرۃ میں ہے :

"(قوله: إلا أن يأخذه بغلافه أو بعلاقته) وغلافه ما يكون متجافيا عنه أي متباعدا بأن يكون شيئا ثالثا بين الماس والممسوس كالجراب والخريطة دون ما هو متصل به كالجلد المشرز هو الصحيح ..... وإذا لم يجز للمحدث المس فكذا لا يجوز له وضع أصابعه على الورق المكتوب فيه عند التقليب؛ لأنه تبع له، وكذا لا يجوز له ‌مس شيء ‌مكتوب فيه شيء من ‌القرآن من لوح أو درهم أو غير ذلك إذا كان آية تامة وكذا كتب التفسير لا يجوز ‌مس ‌القرآن منها وله أن يمس غيره بخلاف المصحف؛ لأن جميع ذلك تبع له."

(كتاب الطهارة،باب الحيض،ج1،ص31،المطبعة الخيرية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101645

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں