بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معتکف کا اپنے کپڑے دھونے کے لیے مسجد سے باہر جانا


سوال

کیا معتکف شخص اپنے کپڑے دھونے کے لیے مسجد سے باہر جا سکتا ہے جب کہ کوئی دوسرا شخص کپڑے دھونے والا نہ ہو؟

جواب

کپڑے دھونا  نہ شرعی ضرورت ہے نہ ہی طبعی ضرورت، لہذا اس لیے مسجد سے باہر نہیں جاسکتا، اگر کپڑے دھونے کے لیے باہر چلا گیا تو مسنون اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔

البتہ  اگر اور کپڑے نہ ہوں اور کوئی دھونے والا نہ ہو تو اولاً دھوبی وغیرہ سے دھلوالے، اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو دوسرے لوگوں کو چاہیے کہ اس کا تعاون کرکے کپڑے دھونے کا انتظام کروادیں۔ اگر کوئی صورت نہ ہو اور خود ہی کپڑے دھونے ہوں تو  مسجد کی حدود کی اندر رہتے ہوئے کپڑے  دھونے کا انتظام کیا جاسکتاہے، مثلاً:خود مسجد  ہی میں بیٹھے، اور کپڑے  مسجد کی حدود کے باہر رکھ کر دھولے اور پانی مسجد سے باہر گرے۔

روایات میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب اعتکاف میں ہوتے تھے اور آپ ﷺ کو سر مبارک دھلوانے یا بالوں میں کنگھی کی ضرورت ہوتی تو آپ ﷺ معتکف (مسجد میں اعتکاف کی جگہ) میں رہتے ہوئے سر مبارک حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے میں کردیتے تھے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کا سر مبارک دھو دیتیں، یا کنگھی کردیا کرتی تھیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203181

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں