بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کپڑے کے ساتھ نامحرم کی تصویر والی کیٹ لوگ دینا


سوال

 میرا  دوست عورتوں کے کپڑوں کا کاروبار کرتا  ہے، اور میں  نے ان کے ساتھ   کاروبار میں انویسٹمنٹ کیا ہے، میرا پاٹنر نے میرا دو لاٹ کپڑا سیل کرنے کے لیے نامحرم عورت کی تصویر لگائی ہے، اور جو کپڑا فروخت کیا جاتا  ہے،   اس میں  بھی عورت کی تصویر والا کارڈ ہوتا ہے، لیکن یہ سب کام میرا دوست کر رہا ہے،  میں نے بس تھوڑی سی انویسٹمنٹ کی ہے، تو کیا اس قسم کی کمائی حرام ہے؟ نیز اگر حرام نہیں ہے تو کیا مجھےنا محر م کی تصویر شائع کرنے کا گناہ ملے گا؟ 

جواب

واضح رہے کہ   جان دار کی تصویر سازی اور اس کی تشہیر کرنا  شرعاً ناجائز اور  حرام ہے، اس پر احادیثِ مبارکہ  میں شدید  وعید  وارد ہوئی  ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کو چاہئے کہ اپنے پارٹنر کو خواتین کی تصاویر لگانے اور بطورِکیٹ  لاگ کپڑوں کے ساتھ دینے سے منع کرے، تاکہ رزقِ حلال کمانے کا عظیم ذریعہ جو تجارت ہے اس کو تصویر کشی  اور  اس کی تشہیر سے آلودہ کر نے سے بچایا جاسکے، البتہ  چوں کہ سائل کےپاٹنرکے کاروبار  میں خرید و فروخت سے مقصود تصویر نہیں، بلکہ کپڑوں کی خرید و فروخت مقصود ہے، اس لیے  یہ  کاروبار ، مال اور اس کی آمدنی  حرام نہیں  ہے، البتہ تصویرکی اشاعت  کا  گناہ بہرحال ملے گا، اگر سائل اس عمل پر راضی نہیں ہے تو اپنے پاٹنر کو اس عمل سے منع کرےاور پاٹنر نہ مانے تو امید ہے سائل گناہ گار نہیں ہوگا، تاہم  اس حرام کام کے ارتکاب کا اثر اور بے برکتی کاروبار پر بھی پڑسکتی ہے، اس  لیے کپڑے بیچنے  کے لیے تصویر سازی جیسے حرام کام سے مکمل اجتناب کرنا  چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و ظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها."

 (کتاب الصلوٰۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا،ج:1، ص:647، ط:سعید)

الأشباه والنظائر لابن نجيم (ص: 23):

"القاعدة الثانية: الأمور بمقاصدها  كما علمت في التروك. و ذكر قاضي خان في فتاواه: إن بيع العصير ممن يتخذه خمرًا إن قصد به التجارة فلايحرم، و إن قصد به لأجل التخمير حرم، و كذا غرس الكرم على هذا (انتهى). و على هذا عصير العنب بقصد الخلية أو الخمرية."

(ص نمبر ۲۳)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100880

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں