بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کپڑے بیچنے کے لیے لوگوں کو جاندار کی تصاویر بھیجنے اور اس کاروبار کی کمائی کا حکم


سوال

میرے بھائیوں کا کپڑے کا کاروبار ہے،  میرے بھائی کپڑوں کی تصاویر واٹس ایپ پر لوگوں کو بھیجتے ہیں، ان کپڑوں کی اچھی بکری کے  لیے وہ کپڑے انسانوں کو پہنا کر ان کی تصاویر لیتے ہیں اور وہ ہی لوگوں کو بھیجتے ہیں۔ بھائیوں کا مقصد کپڑے کی تصویر کو لوگوں تک پہنچانا ہے، اب جو تصاویر آگے لوگوں کو بھیجتے ہیں اس میں جاندار انسان بھی ہوتے ہیں۔ اور جس تھیلی میں وہ کپڑے پیک ہوتے ہیں ان تھیلیوں میں بھی جاندار کی تصویر ہوتی ہے۔ ایک تو ڈیجیٹل تصویر ہوگئی، موبائل میں اور دوسری ہارڈ کاپی بھی ہوگئی۔ جس طرح بڑے بڑے برانڈز کی پیکنگ ہوتی ہے۔ تو ایسی صورت میں کاروبار پر کیا اثر پڑے گا؟ ہمارا مال حرام کہلائے گا یہ حلال ؟ گویا کہ ایسے کاروبار کرنا جائز ہے  یہ نہیں؟

جواب

اسلام میں جان دار  کی  تصویر سازی کی سخت مذمت وارد  ہوئی ہے، اور تصویر  سازی  حرام  ہے؛ اس لیے کپڑے  انسانوں کو پہنا کر ان کی تصویر لینا اور تصویر والی تھیلیاں بنوانا سب ناجائز  ہے، البتہ  چوں کہ آپ  کے  بھائیوں کے کاروبار  میں خرید و فروخت سے مقصود تصویر نہیں، بلکہ کپڑوں کی خرید و فروخت مقصود ہے؛ اس لیے  اس کاروبار ، مال اور اس کی آمدنی کو حرام نہیں کہا جاسکتا ہے، البتہ تصویر کا گناہ بہرحال ملے گا اور  اس حرام کام کے ارتکاب کا اثر اور بے برکتی کاروبار پر بھی پڑسکتی ہے، اس  لیے کپڑے بیچنے  کے لیے تصویر سازی جیسے حرام کام سے مکمل اجتناب کرنا  چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و ظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها."

 (1/647، کتاب الصلوٰۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا، ط؛سعید)

الأشباه والنظائر لابن نجيم (ص: 23):

"القاعدة الثانية: الأمور بمقاصدها  كما علمت في التروك. و ذكر قاضي خان في فتاواه: إن بيع العصير ممن يتخذه خمرًا إن قصد به التجارة فلايحرم، و إن قصد به لأجل التخمير حرم، و كذا غرس الكرم على هذا (انتهى). و على هذا عصير العنب بقصد الخلية أو الخمرية."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200233

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں