بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کپڑا پھٹا ہوا ہو تو نماز کا حکم


سوال

کپڑا پھٹا ہوا ہو تو نماز کا حکم کیا ہے؟

جواب

  نماز میں مرد کے لیے ناف سے متصل نیچے سے لے کر گھٹنوں سمیت حصہ چھپانا فرض ہے اور عورت کے لیے چہرے، دونوں ہاتھوں اور دونوں پیروں کے علاوہ پورے بدن بشمول سر کے بالوں کو چھپانا فرض ہے۔ اور مرد وعورت کے لیے نماز میں جن اعضاءِ مستورہ کو ڈھانکنا ضروری ہے، اُن میں سے اگر کسی ایک عضو  کا ایک چوتھائی حصہ بھی نماز کے دوران ذاتی عمل کے بغیر خود بہ خود کھل جائے اور نماز کا ایک رکن ادا کرنے کی مقدار (یعنی تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کی مقدار) کھلا رہے تو نماز فاسد ہوجائے گی،اور اگر نماز شروع کرنے سے پہلے ہی اعضاءِ مستورہ میں سے کسی عضو کا چوتھائی حصہ کھلا ہوا ہو اور اس حال میں نماز کی نیت باندھ کر نماز شروع کردی جائے تو یہ نماز شروع ہی نہ ہوگی، کیوں کہ ستر کا کھلنا جس طرح نماز کے درمیان میں نماز کے بقا سے مانع ہے اسی طرح نماز کی ابتدا میں نماز کے انعقاد سے بھی مانع ہے۔

اب اگر اعضاءِ مستورہ میں سے کوئی ایک عضو  مختلف اطراف سے تھوڑا تھوڑا  کھلا ہوا ہو تو دیکھا جائے گا کہ اگر اس پھٹن کا مجموعہ اس عضو کے چوتھائی حصہ کے بقدر بنتا ہے تو اس سے نماز فاسد ہوجائے گی ، لیکن اگر مجموعہ اس عضو کے چوتھائی حصہ کے بقدر نہ ہو تو پھر نماز فاسد نہیں ہوگی، اسی طرح اگر کوئی سے دو یا دوسے زیادہ اعضاء مستورہ مختلف اطراف سے کھلے یا پھٹے ہوئے ہوں تو اگر ان اعضاء کے کھلے ہوئے حصوں کا مجموعہ ان  اعضاء میں زیادہ چھوٹے عضو   کے چوتھائی حصہ کے بقدر ہو تو نماز فاسد ہوگی ، لیکن اگر مجموعی پھٹن ان میں سے  چھوٹے عضو کے چوتھائی حصہ کے بقدر بھی نہ ہو تو  نماز کو فاسد نہیں ہوگی۔

"فتاوی ہندیہ" میں ہے:

"ستر العورة شرط لصحة الصلاة إذا قدر عليه كذا في محيط السرخسي. العورة للرجل من تحت السرة حتي تجاوز ركبتيه...بدن الحرة عورة إلا وجهها و كفيها و قدميها كذا في المتون...قليل الإنكشاف عفو؛ لأن فيه بلوي، و لا بلوي في الكثير، فلايجعل عفواً، الربع و ما فوقه كثير و ما دون الربع قليل، وهو الصحيح، هكذا في المحيط".

(الباب الثالث في شروط الصلاة، الفصل الأول في الطهارة و ستر العورة ، ١/ ٥٨، ط: رشيدية)

"فتاوی شامی" میں ہے:

"واعلم أن هذا التفصيل في الإنكشاف الحادث في أثناء الصلاة، أما المقارن لإبتدائها فإنه يمنع إنعقادها مطلقا اتفاقاً بعد أن يكون المكشوف ربع العضو".

( كتاب الصلاة، باب شروط الصلاة، مطلب في النظر الي وجه الأمرد، ١/ ٤٠٨، ط: سعيد)

"فتاوی ہندیہ" میں ہے:

"و إن ادي ركناً مع الإنكشاف فسدت إجماعاً، و إن لم يؤده  لكن مكث قدر ما يمكن الأداء تفسد".

(كتاب الصلاة، الباب الثالث في شروط الصلاة، ١/ ٥٨، ط: رشيدية)

"فتاوی خانیہ علی ھامش الہندیہ" میں ہے:

"وانكشف عورته ففيما إذا تعمد ذلك فسدت صلاته، قل ذلك أو كثر".

  ( كتاب الصلاة، فصل فيما يفسد الصلاة، ١/ ١٣١، ط: رشيدية) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502102312

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں