بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

كپڑا دھونے کے بعد ناپاکی کا نشان رہ جاۓ تو نماز کا حکم


سوال

کپڑوں پر اپنا ہی خون لگ جائے ،اور دھو لیا جائے، مگر نشان صاف نہ ہوتو کیا ایسے کپڑے کو پہن کر نماز ادا کی جا سکتی ہے؟

جواب

واضح رہے  کہ اگر  کپڑوں پر نجاست لگ جاۓتو اس کپڑے کو تین مرتبہ پانی  سے اچھی طرح دھو لیاجاۓ،اور نجاست کا جسم دور ہو جائے،تو کپڑا پاک ہوجاتا ہے،اگرچہ کپڑے پر نجاست کا نشان باقی رہ جاۓ،لہذا صورت مسئولہ میں اگر  سائل نے اپنے  کپڑے پر خون لگنے کے بعد  اس کو تین دفعہ  پانی  سے دھو یا اور اس کا جسم دور کر دیا، تو وہ کپڑا پاک ہو گیا، اگرچہ خون کا نشان باقی رہ جاۓ، لہذا ایسے کپڑے پہن کر  نماز ادا کرنے سے نماز ادا ہوجاۓ گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولا يضر بقاء أثر) كلون وريح (لازم) فلا يكلف في إزالته إلى ماء حار أو صابون ونحوه، بل يطهر ما صبغ أو خضب بنجس بغسله ثلاثا والأولى غسله إلى أن يصفو الماء. قال ابن عابدين: (قوله: بنجس) بكسر الجيم أي: متنجس إذ لو كان بعين النجاسة كالدم وجب زوال عينه وطعمه وريحه ولا يضر بقاء لونه كما هو ظاهر من مسألة الميتة أفاده ح."

(‌‌كتاب الطهارة،‌‌باب الأنجاس،329/1،ط:سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"فقال: فعلم بهذا أن المذهب اعتبار غلبة الظن وأنها مقدرة بالثلاث لحصولها به في الغالب وقطعا للوسوسة وأنه من إقامة السبب الظاهر مقام المسبب الذي في الاطلاع على حقيقته عسر كالسفر مقام المشقة اهـ. وهو مقتضى كلام الهداية وغيرها، واقتصر عليه في الإمداد، وهو ظاهر المتون حيث صرحوا بالثلاث."

(‌‌كتاب الطهارة،‌‌باب الأنجاس،331/1،ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144410100612

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں