بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کینیا سے چائے منگوانے کی صورت میں کم ریٹ کی انوائس(بل)بنوانا


سوال

سوال یہ ہے کہ ہمارا چائے کا کاروبار ہے، اور یہ چائے کینیا سے امپورٹ ہوتی ہے، تو جس ریٹ پر ہم  کینیا سے یہ مال خرید یتے ہیں ، اس سے کم ریٹ کی انوائس (بل) بنواتے ہیں،  اس سے  ڈیوٹی اور ٹیکس   کم  لگتے ہیں، اور حکومت کی منظور شدہ اآئی ٹی پی( امپورٹ  ٹریڈپرائس) کے مطابق یہ انوائسز بنواتے ہیں ،مگر اصلی قیمت کے مقابلے میں کچھ کم ریٹ کی انوائسز  بناتے ہیں ،اور اصلی قیمت  اور انوائس ویلیو میں جو ریٹ کا فرق ہوتا ہے وہ ہنڈی حوالہ کے ذریعے کینیا بھیجا جاتا ہے ۔تو یہ رائے لینی ہے کہ ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟ شرعی طور پر رہنمائی فرمائیں ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  جس ریٹ پر سائل   کینیا سے مال خریدتا ہے ،انوائس(بل) اس  سے کم قیمت اور ریٹ  کے بنا کر ان کو کینیا بھیجتا ہے ،تو ایسا کرنا جھوٹ ،خیانت اور دھوکہ دہی کے  کے زمرے میں شامل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے ،اس لیے سائل کو ایسا کرنے سے اجتناب کرنالازم و ضروری ہے ، نیز کاروبار میں ترقی ،برکت کے لیے ضروری ہے کہ  انسان سچ کو اپنائے ۔

مجمع الزوائد میں ہے:

"وعن عبد اللہ بن مسعود قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من غشنا فلیس منا والمکر والخداع في النّار."

(كتاب البيوع، باب الغش،139/4، ط: دار الفكر)

حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة طعام. فأدخل يده فيها. فنالت أصابعه بللا. فقال "ما هذا يا صاحب الطعام؟ " قال: أصابته السماء. يا رسول الله! قال " أفلا جعلته فوق الطعام كي يراه الناس؟ ‌من ‌غش فليس مني"

 (صحيح مسلم، كتاب الإيمان، ‌‌ باب قول النبي صلى الله تعالى عليه وسلم " من غشنا فليس منا، ج:1، ص:99،رقم:101،   ط:دار إحياء التراث العربي)

تفسیر ابن کثیر میں ہے:

"{ولاتعاونوا على الاثم و العدوان}، یأمر تعالی عبادہ المؤمنین بالمعاونة علی فعل الخیرات وهوالبر و ترك المنکرات و هو التقوی، و ینهاهم عن التناصر علی الباطل و التعاون علی المآثم والمحارم".

(سورة المائده،10/2، ط:دارالسلام)

البحر الرائق میں ہے:

"لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد ‌بغير ‌سبب شرعي."

(كتاب الحدود،44/5، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507102124

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں