بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 ذو القعدة 1446ھ 23 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

کنگھی سے اترے ہوئے خواتین کے بال بیچنے کا حکم


سوال

گھروں میں خواتین کے بہت سارے بال جمع ہو جاتے ہیں، جو کہ کنگھی سے نکلتے ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا کنگھی سے اترے ہوۓ بال ہم بیچ سکتے ہیں؟

جواب

انسانی بالوں کی خرید و فروخت شرعاً جائز نہیں ہے، اس لیے کنگھی سے اترے  ہوئے بالوں کو فروخت کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ  بال انسانی جسم کا حصہ ہونے کی وجہ سے قابلِ احترام ہیں،   اس لیے سر میں کنگھی کرتے ہوئے عورتوں کے جو بال گر جائیں یا کنگھی میں رہ جائیں  انہیں کسی جگہ پر دفن کر دینا  چاہیے، اگر دفنانا مشکل ہو تو کسی کپڑے وغیرہ میں ڈال کر ایسی جگہ ڈال دیے جائیں   جہاں کسی اجنبی کی نظر نہ پڑے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(وشعر الإنسان)؛ لكرامة الآدمي ولو كافرًا ذكره المصنف وغيره في بحث شعر الخنزير.

(قوله: وشعر الإنسان) ولايجوز الاِنتفاع به؛ لحديث: «لعن الله الواصلة والمستوصلة». وإنما يرخص فيما يتخذ من الوبر فيزيد في قرون النساء وذوائبهن، هداية.
[فرع] لو أخذ شعر النبي صلى الله عليه وسلم ممن عنده وأعطاه هديةً عظيمةً لا على وجه البيع فلا بأس به، سائحاني عن الفتاوى الهندية.
مطلب: الآدمي مكرم شرعًا ولو كافرًا

(قوله: ذكره المصنف) حيث قال: والآدمي مكرم شرعًا وإن كان كافرًا؛ فإيراد العقد عليه وابتذاله به وإلحاقه بالجمادات إذلال له. اهـ أي وهو غير جائز وبعضه في حكمه، وصرح في فتح القدير ببطلانه ط."

(كتاب البيوع،باب البيع الفاسد،ج:5،ص:58،سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144606101982

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں