کندھے پر رومال رکھنا کیسا ہے،بعض حضرات اس کو سنت سمجھتے ہیں اور بعض سنت نہیں سمجھتے اس کے متعلق راہ نمائی فرمائیں۔
کندھے پر یا سرپر رومال رکھنا جائزہے، بشرط یہ کہ فساق فجار کے طریقے پر نہ ہو، موجودہ زمانہ میں جو مروجہ طریقہ پر کندھے پر رومال رکھنے کا معمول ہے وہ بعینہ سنت تو نہیں ہے،البتہ اضافی چادررکھنے کی سنت کےقریب ترہے ،لہذا اگر کوئی شخص رومال کو اس نیت سے رکھے کہ رسول اللہ ﷺ بسا اوقات (پہنی ہوئی چادر کے علاوہ اضافی) چادر یا رومال استعمال فرماتے تھے تو اجروثواب کا مستحق ہوگا۔ چنانچہ احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتاہے کہ آں حضرت ﷺکے پاس کبھی لباس کےعلاوہ بھی اضافی کپڑا یاچادر ہواکرتی تھی ۔
صحیح البخاری میں ہے :
"عن أنس بن مالك قال كنت أمشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه برد نجراني غليظ الحاشية، فأدركه أعرابي فجبذه بردائه جبذة شديدة، حتى نظرت إلى صفحة عاتق رسول الله صلى الله عليه وسلم قد أثرت بها حاشية البرد من شدة جبذته، ثم قال: يا محمد مر لي من مال الله الذي عندك، فالتفت إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم ضحك، ثم أمر له بعطاء."
ترجمۃ:حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں (انس) رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم چوڑے حاشیہ کی ایک نجرانی چادر اوڑھے ہوئے تھے تو ایک اعرابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زور سے کھینچا اور میں نے دیکھا کہ اس اعرابی کے زور سے کھینچنے کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن پر چادر کے کنارے کا نشان پڑ گیا تھا اور اس بدو نے کہا کہ مجھے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وسلم )اللہ کے اس مال میں سے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہے کچھ دلوادیجیے، تو آپ ﷺ اس کی طرف دیکھ کر مسکرائے اور کچھ دینے کا حکم دیا۔
( كتاب اللباس ،باب: البرود والحبرة والشملة، ج:5، ص:2188، ط:دار ابن كثير دار اليمامة)
سنن الترمذی میں ہے :
"عن عائشة قالت: «كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم خرقة ينشف» بها بعد الوضوء."
(کتاب الطهارة ،باب المنديل بعد الوضوء،ج:1، ص:91، ط: دار الغرب الإسلامي بيروت)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144603102097
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن