بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کان اور آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ کا حکم


سوال

کان میں دوا ڈالنے سے روزہ کیوں ٹوٹتا ہے جب کہ آنکھ میں دوا ڈالنے سے نہیں ٹوٹتا؟

جواب

فقہاءِ کرام کی تصریحات کے مطابق کان میں ڈالی ہوئی دوا دماغ میں براہِ راست یا بالواسطہ معدہ میں پہنچ جاتی ہے، جس سے روزہ فاسد ہوجاتاہے،البتہ آنکھ میں ڈالی ہوئی دوا  براہ راست دماغ یا معدہ تک نہیں پہنچتی بلکہ مسامات کے ذریعہ پہنچتی ہے  ؛اس لیے اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ومن احتقن أو استعط أو أقطر في أذنه دهنا أفطر، ولا كفارة عليه هكذا في الهداية۔۔۔۔۔۔ولو أقطر في أذنه الماء لا يفسد صومه كذا في الهداية. وهو الصحيح هكذا في محيط السرخسي."

(کتاب الصوم ،الباب الرابع فیما یفسد وفیما لایفسد،ج:1،ص:204،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144509101439

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں