میزان بینک کے ذریعہ کامیاب جوان پروگرام سے لون لینا ٹھیک ہے یا نہیں؟
ہماری معلومات کے مطابق مذکورہ معاملے میں واپسی کے وقت اضافی رقم ادا کرنی ہوگی، اگر مذکورہ قرض اسکیم میں واپسی کے وقت کچھ اضافہ ادا کرنا پڑتاہے تو یہ صریح سود ہے، اور سودی لین دین قرآن وحدیث کی رو سے حرام ہے۔ نیز اسلام میں جس طرح سود لینا حرام وناجائز ہے، اسی طرح سود دینا بھی حرام وناجائز ہے اور احادیثِ مبارکہ میں دونوں پر وعیدیں وارد ہوئی ہیں، سودی معاملہ دنیا اور آخرت کی تباہی اور بربادی، ذلت اور رسوائی کا سبب ہے، اس کے علاوہ کچھ نہیں، اس لیے سودی معاہدہ کرنااور سود کی بنیاد پر قرضہ لینا جائز نہیں ہے۔ ہر شخص پر لازم ہے کہ وہ سود، بلکہ سود کے شبہ سے بھی اپنے آپ کو محفوظ رکھے۔
اگر مذکورہ معاملے کی تفصیل مختلف ہے تو مکمل تفصیل بحوالہ ارسال کردیجیے، اس کی روشنی میں جواب دے دیا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201150
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن