حکومت کی طرف سے بے روزگار نوجوانوں کو کاروبار کے لیے تین سے پانچ لاکھ تک قرضہ فراہم کیا جاتا ہے اور قسطوں کے حساب سے ماہانہ آٹھ سے دس ہزار تک ادا کرنے پڑتے ہیں، اور ہماری معلومات کے مطابق حکومت کو اتنی ہی رقم ادا کرنی پڑتی ہے، جتنی آپ کو مہیا کی جا چکی ہو، یعنی کہ حکومت اس میں منافع طلب نہیں کرتی تو کیا حکومت سے مذکورہ رقم لینا جائز ہے، جب کہ بعض حضرات نے اس رقم کو لینا جائز نہیں سمجھا؟
اگر آپ وزیرِ اعظم کی "کامیاب جوان پروگرام اسکیم" سے متعلق پوچھنا چاہتے ہیں تو اس کے متعلق ایک مستند روز نامے کی ویب سائٹ پر یہ صراحت موجود ہے:
"پروگرام کے دو ٹئیرز کے لیے شرح سود بالترتیب 8 فیصد سے کم کرکے 4 فیصد اور 6 فیصد سے کم کرکے 3 فیصد کیا جارہا ہے"۔
اس سے نیز دیگر ذرائع سے اب تک کی ہماری معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس قرضہ کے عوض سود ادا کرنا پڑتا ہے اور جس قرضہ کے عوض سود دینا پڑتا ہو ایسا قرضہ لینا شرعاً جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203201470
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن