بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کمرے کی دیواروں پر قرآنی آیات اور طغرے وغیرہ لٹکانا کیسا ہے؟


سوال

کیا کمرے کی دیواروں پر قرآن کی آیات ،طغرے وغیرہ لگا سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ  دیواروں پر قرآنی  آیات لکھنا مکروہ ہے، اس لئے کہ اس میں بے ادبی کا احتمال ہوتا ہے کہ کبھی دیوار اکھڑ جائے یا تعمیر نو کی صورت میں اس کو  گرانا پڑے یا صفائی کرنے والے پاکی ناپاکی کا خیال کئے  بغیر یا وضو کے بغیر اس کی صفائی کریں وغیرہ،اس لئے فقہائے کرام نے اس طرح کرنے کو خلاف ادب اور مکروہ قرار دیا ہے، البتہ طغرے لٹکانا جائز ہے لیکن اس میں بھی اس بات کاخیال رہناچاہیےکہ بے ادبی نہ ہو ،اگر اس صورت میں بے ادبی ہوتی  ہو تو پھر ایسا کرنابھی مکروہ ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قلت: وظاهر انتفاء الكراهة بمجرد تعظيمه وحفظه علق أو لا، زين به أو لا، وهل ما يكتب على المراوح وجدر الجوامع كذا يحرر.

(قوله: يحرر) أقول: في فتح القدير: وتكره كتابة القرآن وأسماء الله تعالى على الدراهم والمحاريب والجدران وما يفرش. اهـ. والله تعالى أعلم".

(کتاب الطھارۃ، باب المیاہ، ج:1،ص:179،ط:دار الفكر،بيروت)

وفیه أیضًا:

(قوله: ولا ينبغي الكتابة على جدرانه) أي خوفا من أن تسقط وتوطأ بحر عن النهاية)

( کتاب الصلاۃ،‌‌باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها،ج:1،ص:663،ط:دارلفکر،بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102535

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں