بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جُمادى الأولى 1446ھ 14 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کمپنی کی مسجد کاحکم


سوال

شرعی اور غیر شرعی مسجد میں کیا فرق ہے کیا کمپنی کی مسجد شرعی مسجد کہلائے گی جبکہ اس میں عیدین کے علاوہ تمام نمازیں با جماعت ہوتی ہیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں شرعی مسجد بننے کے لیے چار باتوں کا  ہو نا ضروری ہے (1)زمین  مسجد کے لیے وقف ہو ۔(2) موقوفہ زمین کو واقف نے اپنی ملک سے اس طرح جدا کر دیا ہو  کہ اس کا یا کسی اور کاحق اس سے متعلق نہ ہو ۔(3)متولی کی اجازت سے اس میں ایک مرتبہ نماز ہو چکی ہو ۔(4)زمین سے لیکر اوپر تک مسجد ہو،لہذا کمپنی کی مسجد میں مذکورہ شرائط پائی جائیں گی تو شرعی مسجدہو گی ، اور پھر  یہ ہمیشہ مسجد ہی رہے گی ، اور اگر  مذکورہ شرائط  نہیں پائی گئیں تو پھر شرعی مسجد نہیں بلکہ مصلی یعنی نماز پڑھنے کی جگہ  ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے :

"‌من ‌بنى ‌مسجدا ‌لم ‌يزل ملكه عنه حتى يفرزه عن ملكه بطريقة ويأذن بالصلاة أما الإفراز فلا؛ لأنه لا يخلص لله تعالى إلا به، كذا في الهداية۔۔۔هكذا في البحر الرائق التسليم في المسجد أن تصلي فيه جماعة بإذنه وعن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - فيه روايتان في رواية الحسن عنه يشترط أداء الصلاة فيه بالجماعة بإذنه اثنان فصاعدا، كما قال محمد - رحمه الله تعالى - رواية الحسن، كذا في فتاوى قاضي خان ويشترط مع ذلك أن تكون الصلاة بأذان وإقامة جهرا لا سرا، حتى لو صلى جماعة بغير أذان وإقامة سرا لا جهرا لا يصير مسجدا عندهما، كذا في المحيط والكفاية".

(کتاب الوقف ،455/454/2،دار الفکر )

فتاوی شامی میں ہے :

"وحاصله أن شرط كونه مسجدا أن يكون سفله وعلوه مسجدا".

(کتاب الوقف ،358/4،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100562

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں