بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 رمضان 1446ھ 27 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

کمپنی کی طرف سے ماہانہ مقررہ دیے جانے والے پٹرول میں سے بچ جانے والے پٹرول کو فرضی پرچی کے ساتھ کلیم (وصول) کرنے کا حکم


سوال

 کسی ملازم کو کمپنی سے پیٹرول کی حد متعین کی جاتی ہے کہ پورے مہینے میں 150 لیٹر استعمال کیا جا سکتا ہے، اگر پوری مہینے میں صرف 80 یا 100لیٹر استعمال ہو تو باقی بچا ہوا  پیٹرول فرضی پرچی بنا کر کلیم(وصول) کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کمپنی اپنے ملازم کو زیادہ سے زیادہ 150 لیٹر تک پیٹرول  استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے 150لیٹر کا مالک بناکر نہیں دیتی تو اس صورت میں جس قدر ملازم پٹرول استعمال کرے گا درست ہوگا، دھوکا  دےکر فرضی پرچی بناکر رقم وصول کرنا ناجائز وحرام ہوگا۔ اور اگر کمپنی 150لیٹر کی رقم کا ملازم کو مالک بناکر دے دیتی ہے تو  اس صورت میں یہ رقم استعمال کرنا جائز ہوگا،اگرچہ پٹرول کم استعمال ہوا ہو۔

درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"‌كل ‌يتصرف ‌في ‌ملكه ‌كيفما ‌شاء. لكن إذا تعلق حق الغير به فيمنع المالك من تصرفه على وجه الاستقلال."

(الكتاب العاشر الشركات،‌‌الباب الثالث ،الفصل الأول في بيان بعض القواعد المتعلقة بأحكام الأملاك،201/3،ط:دار الجيل)

الاشباہ والنظائر لابن نجیم میں ہے:

"‌لا ‌يجوز ‌التصرف ‌في ‌مال ‌غيره بغير إذنه."

(‌‌كتاب الغصب، المسائل الاستحسانية، ص:243، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144601100762

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں