کسی ملازم کو کمپنی سے پیٹرول کی حد متعین کی جاتی ہے کہ پورے مہینے میں 150 لیٹر استعمال کیا جا سکتا ہے، اگر پوری مہینے میں صرف 80 یا 100لیٹر استعمال ہو تو باقی بچا ہوا پیٹرول فرضی پرچی بنا کر کلیم(وصول) کرنا جائز ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کمپنی اپنے ملازم کو زیادہ سے زیادہ 150 لیٹر تک پیٹرول استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے 150لیٹر کا مالک بناکر نہیں دیتی تو اس صورت میں جس قدر ملازم پٹرول استعمال کرے گا درست ہوگا، دھوکا دےکر فرضی پرچی بناکر رقم وصول کرنا ناجائز وحرام ہوگا۔ اور اگر کمپنی 150لیٹر کی رقم کا ملازم کو مالک بناکر دے دیتی ہے تو اس صورت میں یہ رقم استعمال کرنا جائز ہوگا،اگرچہ پٹرول کم استعمال ہوا ہو۔
درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:
"كل يتصرف في ملكه كيفما شاء. لكن إذا تعلق حق الغير به فيمنع المالك من تصرفه على وجه الاستقلال."
(الكتاب العاشر الشركات،الباب الثالث ،الفصل الأول في بيان بعض القواعد المتعلقة بأحكام الأملاك،201/3،ط:دار الجيل)
الاشباہ والنظائر لابن نجیم میں ہے:
"لا يجوز التصرف في مال غيره بغير إذنه."
(كتاب الغصب، المسائل الاستحسانية، ص:243، ط:دار الكتب العلمية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144601100762
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن