میں دبئی میں ایک کمپنی کے ساتھ ٹینکر چلاتا ہوں ،جس کے فی ٹریپ پر مجھے دس درہم ملتے ہیں، لیکن ٹینکر کو مقام پر پہنچانے اور خالی کرنے کے بعد 40 سے 50 لیٹر تک ڈیزل باقی بچ جاتا ہے، کمپنی کی طرف سے اس حوالہ سے اجازت و عدم اجازت کی کوئی صراحت نہیں، تو کیا شرعاً میں اس باقی ماندہ ڈیزل کو اپنے لئے فروخت کرسکتا ہوں ؟
صورتِ مسئولہ میں بچے ہوئے ڈیزل کو آگے فروخت کرنے کے لیے کمپنی کے مالکان سے اجازت لینا ضروری ہے ،بغیر اجازت کے اسےاپنے لیے فروخت کرنا جائز نہیں ۔
مسند احمد ميں هے:
"لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه."
(ج: 34،ص:299، رقم الحديث: 20695،ط :الرسالة)
فتاوی شامی میں ہے:
"لا يجوز التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته إلا في مسائل مذكورة في الأشباه."
(کتاب الغصب ج نمبر 4 ص نمبر 200، ایچ ایم سعید)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144412100007
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن