بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کمیٹی (بی سی) کے پیسوں سے عمرہ پر جانے کا حکم


سوال

کیا عمرہ پر کمیٹی کے پیسوں سے جاسکتے ہیں یعنی ابھی ہمیں ابھی مزید پیسے دینے ہوں؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں  کمیٹی کے متعلق  اگر  یہ طے ہو کہ  سب نے برابر سرابر پیسے اداکرنے  ہیں اور آخر تک سب کمیٹی کی ادائیگی میں شریک رہیں گے تو جس جس کی کمیٹی نکلے گی  وہ   شرعاً  اس کا مالک ہوجاتاہے ،لہٰذا گر وہ  اس رقم سے عمرہ یاکوئی بھی تصرف کرناچاہے تو اس کے لئے یہ جائز ہوگا۔

شرح المجلۃ میں ہے:

"كل يتصرف في ملكه كيف شاء".

(الکتاب العاشر، باب ثالث، فصل اول، رقم المادة: ١١٩٢، ج نمبر:۱ ص نمبر:۵۱۷، مکتبہ رشیدیہ)

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101583

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں