بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی کمیٹی کے عہدیدار کا استنجا خانہ کی جگہ میں شیعہ شخص کو پیسے لے کر پاخانہ کرنے کی اجازت دینا


سوال

مسجد میں لیٹرین نہیں ہے، بلکہ استنجا خانہ ہے، اب اگر مسجد کمیٹی کا کوئی ایک فرد کسی کو استنجا خانہ میں پیسے لےکر  پاخانہ کرنے کی اجازت دے، جب کہ مسجد اہلِ سنت و الجماعت کی ہے اور جن کو اجازت دی گئی ہے وہ شیعہ کے جلوس کے شرکاء ہیں۔ تو ایسی صورت میں کمیٹی کے بقیہ افراد کو کیا کرنا  چاہیے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ مسجد میں پاخانہ کے لیے لیٹرین نہیں ہے،  بلکہ استنجا خانہ ہے تو ایسی صورت میں استنجاخانہ میں پاخانہ کرنا اور پاخانہ کرنے کے لیے لوگوں سے رقم لے کر اس کی اجازت دینا درست نہیں تھا؛  لہذا کميٹي کے دیگر افراد اجازت  دینے والے کمیٹی کے مذکورہ فرد سے بازپرس کرسکتے ہیں، اگر وہ آئندہ كے  لیے باز آجاتاہے تو بہتر، ورنہ اس كو معزول بھی كيا جاسكتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہےـ:

"قال في الإسعاف: ولا يولى إلا أمين قادر بنفسه أو بنائبه لأن الولاية مقيدة بشرط النظر وليس من النظر تولية الخائن لأنه يخل بالمقصود، وكذا تولية العاجز لأن المقصود لا يحصل به."

(کتاب الوقف جلد ۴ ص : ۳۸۰ ط : دارالفکر)

فتاوی شامی میں ہےـ:

"وفي الجواهر القيم إذا لم يراع الوقف يعزله القاضي."

(کتاب الوقف جلد ۴ ص : ۳۸۰ ط : دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101992

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں