بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کمبل پر نماز پڑھنے کا حکم


سوال

کیا آج   کل کے کمبل پر نماز پڑھنا درست ہے؟ وہ کمبل جو  بدن   کو ڈھانپنے  کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

جواب

واضح رہے کہ  کمبل اگر پاک ہو تو  اس پر نماز  پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ   سجدےکے دوران  زمین کی سختی محسوس ہوتی ہو اور سر دھنستا نہ ہو۔ لیکن اگر سجدے میں زمین کی سختی محسوس نہ ہو اور سر دھنستا چلا جاےتو  کمبل پر نماز پڑھنے سے نماز ادا نہیں ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو ‌سجد ‌على ‌الحشيش أو التبن أو على القطن أو الطنفسة أو الثلج إن استقرت جبهته وأنفه ويجد حجمه يجوز، وإن لم تستقر لا."

(الباب الرابع في صفة الصلوة،الفصل الأول في فرائض الصلوة،70/1،ط: ماجدية.)

فتاوی شامي ميں ہے:

"أن الساجد لو بالغ لا يتسفل رأسه أبلغ من ذالك، فصح علي طنفسة وحصير وحنطة وشعير وسرير وعجلة إن كانت علي الأرض.......... ولا علي أرز أو ذرة إلا في جوالق أو ثلج إن لم يلبده وكان يغيب فيه وجهه ولا يجد حجمه، أو  حشيش إلا إن وجد حجمه، ومن هنا يعلم الجواز علي الطراحة القطن،فإن وجد الحجم جاز وإلا فلا."

(باب صفة الصلوة،500:501/1،ط:سعيد)

فتاوی شامي ميں ہے:

"(وكذا حكم كل متصل ) أي يصح السجود عليه بشرط طهارة ما تحته."

(باب صفة الصلوة،501/1،ط:سعيد)

فقط والله علم


فتوی نمبر : 144408100712

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں