ہماری مسجد میں امام کی عمر14یا پندرہ سال کےلگ بھگ ہے جبکہ اور کوئی شخص عالم یازیادہ پڑھا لکھادینی لحاظ سے نہیں تواس حالت میں امامت جائزہے یانہیں ؟
صورت مسئولہ میں اگرمذکورہ لڑکے میں علامات بلوغ ظاہرہوگئی ہوں یااس کی عمرپندرہ سال ہوچکی ہوتواس کی امامت شرعاً درست ہےاوراگراب تک علامات بلوغ ظاہرنہ ہوئی ہوں اورنہ ہی اس کی عمرپندرہ سال ہوئی ہوتوشرعاً اس کی امامت درست نہیں بلکہ اس کےبجائےکسی ایسےعاقل بالغ شخص کو امام بنایا جائےجوکم ازکم نمازکےبنیادی مسائل سےواقف ہو۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143101200075
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن