بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کم قیمت میں موٹر سائیکل بیچ کر خریدار سے زیادہ قیمت میں قسطوں پر لینا


سوال

ایک آدمی  کے پاس موٹر سائیکل ہے، اس کو نقد پیسوں کی ضرورت ہے وہ اس موٹر سائیکل کو کسی شخص پر نقد رقم 35ہزار پر فروخت کر کے دوبارہ 45ہزار پر قسطوں کے ساتھ خریدتا ہے، یہ معاملہ شرعاً جائز ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں ربا (سود) سے بچنے کے لیے ایسا حیلہ اختیار کرنا جس میں بیچنے والے کی چیز آخر میں خود اس کے پاس لوٹے، ناجائز ہے اور سوال میں ذکر کردہ صورت میں مذکورہ شخص کی موٹر سائیکل لوٹ کر دوبارہ اسی کے پاس آرہی ہے جو کہ ناجائز ہے؛  لہذا  اس طرح  کے  معاملے  سے اجتناب لازم ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 326):

"ثم قال في الفتح ما حاصله: إن الذي يقع في قلبي أنه إن فعلت صورة يعود فيها إلى البائع جميع ما أخرجه أو بعضه كعود الثوب إليه في الصورة المارة وكعود الخمسة في صورة إقراض الخمسة عشر فيكره يعني تحريما، فإن لم يعد كما إذا باعه المديون في السوق فلا كراهة فيه بل خلاف الأولى، فإن الأجل قابله قسط من الثمن، والقرض غير واجب عليه دائما بل هو مندوب وما لم ترجع إليه العين التي خرجت منه لايسمى بيع العينة؛ لأنه من العين المسترجعة لا العين مطلقًا وإلا فكل بيع بيع العينة اهـ، وأقره في البحر والنهر والشرنبلالية وهو ظاهر، وجعله السيد أبو السعود محمل قول أبي يوسف، وحمل قول محمد والحديث على صورة العود."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200859

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں