میں نے کسی آدمی کو 5000کا کام دلوا یا ، اس سے 500روپے کمیشن لینا درست ہے یا نہیں، واضح رہے کہ کام کرنے والا کاریگر مالک سے 5500وصول کرکے 500مجھے دے، کیا یہ طریقہ درست ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کام دلانے سے پہلے کمیشن طے ہوئی تھی تو کام دلانے کے بعد طے شدہ کمیشن ایک مرتبہ لینا جائز ہو گا، البتہ ہر مہینے اس کی تنخواہ میں سے 500 کا مطالبہ کرنا شرعا درست نہیں، اسی طرح اگر کام دلوانے میں سائل کی کوئی محنت نہیں تھی، تو اس کے لیے کسی قسم کا کمیشن لینا جائز نہیں۔
شعب الإيمان میں ہے:
"عن سعيد بن عمير الأنصاري قال: سئل رسول الله صلّى الله عليه وسلّم أيّ الكسب أطيب؟ قال:عمل الرجل بيده، وكلّ بيع مبرور."
(التوكل بالله عز وجل والتسليم لأمره تعالى في كل شيء ، ج:2، ص:84، ط:دار الكتب العلمية)
فتاوی شامی میں ہے:
"مطلب في أجرة الدلال [تتمة]
قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام."
(كتاب الاجارة، ج؛6، ص:63، ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144502101086
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن