بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کم عقل بھائی کی طرف سے قربانی کرنا


سوال

میرا چھوٹا بھائی بالغ ہے،  لیکن کم عقل ہے اس کی طرف سے کوئی بھائی قربانی کر سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

کم عقل سے مراد اگر مجنون ہے تو مجنون  پر قربانی کرنا شرعاً لازم نہیں ہے، اگرچہ وہ صاحبِ نصاب کیوں نہ ہو۔  ہاں! اگر تبرعاً اُس کی طرف سے قربانی کی جائے تو اس میں کوئی شرعی ممانعت بھی نہیں، قربانی کی جا سکتی ہے،

اور اگر کم عقل سے مراد یہ ہو کہ اس کی عقل کامل نہیں ہے، لیکن وہ  درجہ جنون تک نہ پہنچا ہوا ہو،  تو ایسی صورت میں اگر وہ صاحبِ نصاب ہو تو اس کے اوپر قربانی کرنا لازم ہے ، ایسی صورت میں کوئی بھائی اسے بتاکر اس کے مال میں سے اعتدال کے ساتھ قربانی کرتا ہے اور اس کی اجازت موجود ہے تو قربانی درست ہوجائے گی، اور اگر وہ صاحبِ نصاب  نہیں ہے تو اس کے اوپر قربانی کرنا لازم نہ ہو گا، ہاں اگر اس کی طرف سے نفلی قربانی کی جائے تو  کی جا سکتی ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (8/ 199):

"و في الينابيع: والمعتوه والمجنون بمنزلة الصبي والذي يجن ويفيق كالصحيح ولو كان المجنون موسرًا يضحي عنه وليه من ماله في الروايات المشهورة وروي أن الأضحية قبل أن يضحى بها لا تجب في مال المجنون."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200266

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں