بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کلموں کوکاٹنے کا حکم


سوال

کلَمے(کان سے اوپر کے بال) درست کرواتے ہوئے کچھ بالوں کا کٹوادینا،  اور کچھ کا چھوڑ دینا جائز ہے یا نہیں؟ جب کہ سر کے اوپر موجود بال بڑے ہی ہوں؟

تفصیل: حضرت! بندہ بالوں کو زلفوں کی طرح پیچھے کی جانب رکھتا ہے،  اس وجہ سے سر کے اوپر موجود بالوں کے کٹوانے کی بجائے محض کَلمے درست کرواتا ہے، تو کلموں کی درستگی کے وقت حجام سر کے طرفوں میں موجود بالوں کو ہلکا کردیتا ہے،  یعنی کچھ بال ہلکے ہلکے کاٹ دیتا ہے تاکہ (بال دوبارہ) جلدی کانوں کے اوپر نہ آسکیں،  جب کہ نہ ہی کسی فیشن(Side،Frunch Cuttig) کی نیت ہوتی ہے، اور نہ ہی کوئی فیشن اس کٹنگ کی وجہ سے وجود میں آتا ہے، لیکن بالوں کے سائیڈوں(یعنی سرکے اطراف  ) سے اگرچہ انتہائی معمولی  کاٹ جائے البتہ  کاٹنے سے    تمام سر کے بال برابر نہیں رہتے۔

جواب

 صورتِ مسئولہ میں کلموں کے وہ بال جو داڑھی کی حدود (جہاں سے جبڑے کی ہڈی شروع ہوتی ہے) میں سے ایساکاٹنا اور خط بنانا جائز نہیں ہے، لیکن اگر ممنوعہ حدود کے علاوہ سرکے حصے میں سے وہ بال جو کانوں پر آتے ہیں انہیں کاٹنے کی گنجائش ہے، بشرط یہ کہ "قزع" کی صورت اختیار نہ کرے،" قزع" کہتے ہیں کہ سر کے بال کہیں سے کاٹے جائیں اور کہیں سے چھوڑ دیئے جائیں۔

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"ولا بأس للرجل أن يحلق وسط رأسه ويرسل شعره من غير أن يفتله وإن فتله فذلك مكروه لأنه يصير مشابها ببعض الكفرة والمجوس في ديارنا يرسلون الشعر من غير فتل ولكن لا يحلقون وسط الرأس بل يجزون الناصية كذا في الذخيرة.ويجوز حلق الرأس وترك الفودين إن أرسلهما وإن شدهما على الرأس فلا كذا في القنية. يكره القزع وهو أن يحلق البعض ويترك البعض قطعا مقدار ثلاثة أصابع كذا في الغرائب."

(كتاب الكراهية،الباب التاسع عشر،ج:5،ص:357،ط:رشيديه)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: جميع اللحية) بكسر اللام وفتحها نهر، وظاهر كلامهم أن المراد بها الشعر النابت على الخدين من عذار وعارض والذقن.

وفي شرح الإرشاد: اللحية الشعر النابت بمجتمع الخدين والعارض ما بينهما وبين العذار وهو القدر المحاذي للأذن، يتصل من الأعلى بالصدغ ومن الأسفل بالعارض بحر."

(كتاب الطهارة،أركان الوضوء،ج:1،ص:100،ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100955

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں