بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کلمۂ طیبہ (لا الٰہ الا اللہ محمد الرسول اللہ) اسلام کے بنیادی عقیدے کا اقرار ہے


سوال

کلمہ "لا إِلٰه إلا الله" کا ثبوت کہاں سے ہے؟

جواب

واضح رہے کہ پہلا کلمہ جسے کلمہ طیبہ بھی کہا جاتاہے، (نیز دوسرا کلمہ جسے کلمہ شہادت کہا جاتاہے)  یہ اسلام کے بنیادی عقیدے کا اقرار ہے، قرآنِ مجید میں متفرق طور پر اور احادیثِ مبارکہ میں یہ کلمہ یک جا بعینہ بھی، اور متفرق طور پر بھی اور بعض جگہ اس کا معنیٰ ومفہوم مذکور ہے، لہٰذا بجا طور پر کہا جاسکتاہے کہ کلمہ طیبہ صحیح حدیث میں موجود ہے۔  البتہ یہ کہنا کہ ایسی حدیث شریف بتائی جائے جس میں اس کا نام پہلا کلمہ رکھا گیا ہو، یا اس نام سے اس کا ذکر ہوا ہو، یہ مطالبہ درست نہیں ہے، کیوں کہ کلمات کی اس مروجہ ترتیب اور ان کے ناموں کے حوالے سے کسی کا بھی یہ دعویٰ نہیں ہے کہ احادیثِ مبارکہ میں یہ ان ناموں کے ساتھ مذکور ہیں، اصل مقصد عقیدہ ہے۔ 

بہرحال! پہلے کلمہ کے الفاظ صراحۃً احادیث میں وارد ہیں۔

جہاں تک سائل کے سوال کا تعلق ہے تو "لا الہ الا اللہ" کا کلمہ قرآن مجید سے بعینہ ثابت ہے، سورہ محمد آیت نمبر  19 میں ہے:

"فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَاكُمْ"

ترجمہ: "تو آپ اس کا یقین رکھیے کہ بجز اللہ کے اور کوئی قابلِ عبادت نہیں، اور آپ اپنی خطا کی معافی مانگتے رہیے، اور سب مسلمان مردوں اور سب مسلمان عورتوں کے لیے بھی، اور اللہ تعالیٰ تمہارے چلنے پھرنے اور رہنے سہنے کی خبر رکھتا ہے۔" (بیان القرآن، للتھانوی)

کنز العمال میں ہے:

"لما خلق الله جنة عدن وهي أول ما خلق الله قال لها: تكلمي! قالت: لا إله إلا الله محمد رسول الله، قد أفلح المؤمنون، قد أفلح من دخل في، وشقي من دخل النار".

(‌‌الكتاب الأول من حرف الهمزة:في الإيمان والإسلام من قسم الأقوال، ‌‌الباب الأول:في تعريفهما حقيقة ومجازا ومتعلقات أخر، ‌‌الفصل الثالث:في فضل الإيمان والإسلام، ‌‌الفرع الأول: في فضل الشهادتين، ج:1، ص:55، ط:مؤسسة الرسالة)

مزید تفصیل کے لیے نیچے دیے لنک کے ذریعہ ہمارے جامعہ کی ویب سائٹ پر فتوی ملاحظہ فرمائیں:

کلمہ طیبہ کا ثبوت

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144502100960

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں