ایک آدمی کلمہ طیبہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے پاس امانت رکھوائے کہ اللہ تعالیٰ بڑے امین ہیں، موت کے وقت مجھے یہ کلمہ طیبہ لوٹا دیں گے تاکہ میرا خاتمہ کلمہ طیبہ کے ساتھ ہو جائے گا۔ یہ عمل شرعاً کیسا ہے؟
بعض صوفیاء اس کو بیان کرتے ہیں۔ اگر اس کا حوالہ مل جائے کہ کس کتاب میں موجود ہے تو عین نوازش ہوگی۔
کلمہ پڑھ کر اللہ رب العزت کے حضور اس غرض سے امانت رکھوانا کہ اللہ موت کے وقت کلمہ نصیب فرما دے گا، نصوص شرعیہ سے ثابت نہیں، اسی طرح یہ عمل آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین یا سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے، اور نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس کی تعلیم فرمائی ہے، لہذا ایسا عقیدہ رکھنا درست نہیں، تاہم خاتمہ بالخير نصيب ہونے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے تین اعمال منقول ہیں، 1۔ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا، 2۔تقوی اختیار کرنا ، 3۔ صلہ رحمی کرنا۔ پس صورت مسئولہ میں حسن خاتمہ کے لیے مذکورہ بالا امور کا خاص اہتمام کرنے کے ساتھ ساتھ، شرعی احکام کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کرتے رہیں۔
سنن الترمذيمیں ہے:
"٦٦٤ - حدثنا عقبة بن مكرم البصري قال: حدثنا عبد الله بن عيسى الخزاز، عن يونس بن عبيد، عن الحسن، عن أنس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الصدقة لتطفئ غضب الرب وتدفع ميتة السوء»: «هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه»."
(أبواب الزكاة، باب ما جاء في فضل الصدقة، ٣ / ٤٣، ط: شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي - مصر)
ترجمہ:" حضرت انس بن مالک رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: "صدقہ رب کے غصے کو بجھا دیتا ہے اور بری موت سے بچاتا ہے۔"
المعجم الأوسط للطبرانيمیں ہے:
"٣٠١٤ - حدثنا إسحاق بن خالويه الواسطي قال: نا علي بن بحر قال: نا هشام بن يوسف قال: أنا معمر، عن أبي إسحاق، عن عاصم بن ضمرة، عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من سره أن يمد الله في عمره، ويوسع له في رزقه، ويدفع عنه ميتة السوء فليتق الله، وليصل رحمه»."
(باب الألف، من اسمه اسحاق، ٣ / ٢٣٣، ط: دار الحرمين - القاهرة)
ترجمہ: "حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جسے یہ بات خوش کرے کہ اللہ اس کی عمر دراز کرے، اور اس کے رزق میں وسعت پیدا فرمائے، اور اس کو بڑی موت سے بچا دے، تو اسے چاہیے کہ اللہ سے ڈرے ، اور صلہ رحمی کرے۔"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505100044
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن