بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کلمات کفر اگرزیادہ ہو تو توبہ کرنے کا طریقہ


سوال

 اگر کسی مسلمان سے کئی کفریہ کلمات صادر ہوئے ہوں اور اس کو ان میں سے کچھ کفریہ کلمات یاد ہوں اور کچھ یاد نہ ہوں اور جو کفریہ کلمات اس کو یاد ہوں اور جو یاد نہ ہوں ان تمام سے دل سے نفرت بھی کرتا ہو اور شرمندہ بھی ہو تو جتنےکلمات کفر یاد ہوں ان میں  سےہرایک کو زبان سے ادا کر کے توبہ کرنا ضروری ہے یا یہ کہہ دے کہ اے اللہ مجھ سے جتنے کفریہ کلمات صادر ہوئے ہیں ان تمام کلمات سے توبہ کرتا ہوں اور کلمہ پڑھ لے؟

جواب

واضح رہے  کہ کلمات کفر کہنے کی وجہ سے تجدید  ایمان ضروری ہے،اوراگرکلمات کفر کہنے  والا مرد شادی شدہ ہو تو تجدید نکاح بھی لازم ہے،تجدید ایمان کا طریقہ یہ ہے کہ کہنے والا زبان سے شہا دتین کا اقرار کرے اور دل سے اس کی تصدیق کرے، اوراسلام کے علاوہ تمام ادیان سے بیزاری کا اظہار کرے،  اگرزیادہ کلمات کفر صادر ہوئے ہیں، تو اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ مجھ سے جتنے کلمات کفر صادر ہوئے ہیں، ان تمام کلمات سے توبہ کرتا ہوں، ان کفریہ کلمات  کو زبان سے ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور آئندہ کے لیے ایسے کلمات کہنے سے مکمل اجتناب کرے،اور جو کچھ ہوا ہے اس پر نادم بھی ہو۔

قرآن کریم ارشاد باری تعالی ہے۔ 

"إِنَّ ‌ٱللَّهَ ‌يُحِبُّ ‌ٱلتَّوَّٰبِينَ وَيُحِبُّ ٱلۡمُتَطَهِّرِينَ"          

ترجمہ:"یقینا اللہ تعالی محبت رکھتے ہیں توبہ کرنے والوں سےاور محبت رکھتے ہیں پاک صاف رہنے والوں سے۔"(بیان القرآن)

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"كل ‌بني آدم خطاء، وخير الخطائين التوابون."

ترجمہ: "ہر بنی آدم(انسان)بہت زیادہ خطاکارہے،اور(اللہ تعالی کے نزدیک)بہترین خطاکاروہ ہیں جو کثرت سے توبہ کرنے والے ہوں۔"

(باب ذکرالتوبة،الفصل الثانی،ج،٢،ص،٤٢٠،ط،داراحياء کتب العربیة)

البحرالرائق میں ہے:

"(قوله وإسلامه أن يتبرأ عن الأديان كلها أو عما انتقل إليه) أي إسلام المرتد بذلك ومراده أن يتبرأ عن الأديان كلها سوى دين الإسلام"

(کتاب السیر،باب احکام المرتدین،توبةالزندیق،ج5،ص216،ط:دار الكتب العلمية بيروت)

درمختار میں ہے۔

"(وإسلامه أن يتبرأ عن الاديان) سوى الاسلام (أو عما انتقل إليه) بعد نطقه بالشهادتين."

(كتاب الجهاد،باب المرتد،ج4،ص،226،ط:سعيد)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"وإسلامه أن يأتي بكلمة الشهادة، ويتبرأ عن الأديان كلها سوى الإسلام، وإن تبرأ عما انتقل إليه كفى كذا في المحيط"

(كتاب السير،باب التاسع في احكام المرتدين،ج2،ص253،ط:رشيدية)

فتاوی شامی میں ہے:

"أن ما يكون كفرا اتفاقا يبطل العمل والنكاح، وما فيه خلاف يؤمر بالاستغفار والتوبة وتجديد النكاح"

(كتاب الجهاد،باب المرتد،مطلب الاسلام يكون بالفعل كالصلاة بجماعة،ج4،ص230،ط:سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"ثم اعلم أنه يؤخذ من مسألة العيسوي أن من كان كفره بإنكار أمر ضروري كحرمة الخمر مثلا أنه لا بد من تبرئه مما كان يعتقده لأنه كان يقر بالشهادتين معه فلا بد من تبرئه منه كما صرح به الشافعية وهو ظاهر."

(كتاب الجهاد ،باب المرتدمبحث فى اشتراط التبرى مع الاتيان بالشهادتين،ج4،ص228ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408100137

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں