بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کلمات کفر کے بعد تجدید ایمان کا حکم


سوال

کیا تجدید ایمان کے لئے گواہوں کا ہونا ضروری ہے؟میرے سے دو تین کلمات کفر صادر ہوئے تھے پھر اللہ نے مجھے توبہ کی توفیق دی اللہ کا شکر ہے مجھے پوچھنا یہ ہے کہ جو کلمات کفر میرے سے لوگوں کے سامنے صادر ہوئے ان سے توبہ مجھے لوگوں کے سامنے کرنا ضروری ہے یا اکیلے توبہ کر لوں تو اسلام میں داخل ہو جاؤں گی ؟اور جن لوگوں کے سامنے میں نے یہ جملے کہے وہ تو مجھے مسلمان ہی سمجھتے ہیں اس صورت میں کیا حکم ہے؟

جواب

 تجدید ایمان کے لئے گواہوں کا ہونا ضروری نہیں ہے، البتہ کسی نیک صالح شخص یا عالم دین کے سامنے کر لیاجائے تو بہتر ہے اور اگر منافی ایمان کام کچھ لوگوں کے سامنے کیا تھا یا ان کے علم میں آگیا تو اپنے تجدید ایمان کا اظہار ان کے سامنے کردیا جائے تاکہ انھیں بدگمانی نہ رہے،لیکن اگر وہ لوگ آپ کو مسلمان سمجھتے ہے اور ان  کوآپ سے کوئی بد گمانی کا خدشہ نہیں ہے تو اکیلے میں تو بہ کرنا کافی ہے،اور  تجدید ایمان کا طریقہ یہ ہے کہ اس کفریہ قول و عمل سے توبہ کرکے آئندہ تمام کفر و شرک کی باتوں سے پرہیز کرنے کا عہد کرے اور دل کے یقین کے ساتھ زبان سے کلمہ طیبہ اور کلمہ شہادت پڑھے اور اس بات کا اقرار کرے کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئی بھی عبادت و بندگی کے لائق نہیں ہے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے بندے اور رسول ہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا ارتد المسلم عن الإسلام والعياذ بالله عرض عليه الإسلام، فإن كانت له شبهة أبداها كشفت إلا أن العرض على ما قالوا غير واجب بل مستحب كذا في فتح القدير."

(كتاب السير، الباب التاسع في أحكام المرتدين، ج:2، ص: 253، رشیدیة)

و فیہ ایضاً:

"ولا فرق في ذلك بين الحر والعبد كذا في السراج الوهاج وإسلامه أن ‌يأتي ‌بكلمة ‌الشهادة، ويتبرأ عن الأديان كلها سوى الإسلام، وإن تبرأ عما انتقل إليه كفى كذا في المحيط. "

(كتاب السير، الباب التاسع في أحكام المرتدين، ج:2، ص: 253، رشیدیة)

مبسوط سرخسی میں ہے:

"فإن استتيب فتاب خلي سبيله، ولكن توبته أن ‌يأتي ‌بكلمة ‌الشهادة، ويتبرأ عن الأديان كلها سوى الإسلام أو يتبرى عما كان انتقل إليه، فإن تمام الإسلام من اليهودي التبري عن اليهودية، ومن النصراني التبري عن النصرانية، ومن المرتد التبري عن كل ملة سوى الإسلام؛ لأنه ليس للمرتد ملة منفعة، وإن تبرأ عما انتقل إليه فقد حصل ما هو المقصود."

(كتاب السير، باب المرتدين، ج:10، ص: 99، دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100735

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں