بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کلالہ مرد کا اپنے بھائیوں میں سے ایک بھائی کو زندگی میں حصہ دینا


سوال

کلالہ مرد اگر 5 بھائیوں میں سے ایک بھائی کو اپنا حصہ دے،  کلالہ زندہ بھی ہے اور صحت بھی اچھی ہے تو کلالہ کے مرنے کے بعد ، باقی بھائی اس کی میراث لے سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

ہر شخص اپنی زندگی میں اپنی جائیداد کا خود مالک  ومختار ہوتا ہے، وہ ہر جائز تصرف اس میں کرسکتا ہے، کسی کو یہ حق نہیں  ہے کہ اس کو اس کی اپنی ملک میں تصرف  کرنے سے منع کرے، لہذا اگر  کسی شخص کے ورثاء میں ایک صرف اس کے بھائی ہوں اور وہ اپنی  زندگی میں ا پنے بھائیوں میں سے  ایک بھائی  کو کچھ دے تو یہ   ہدیہ اور گفٹ کہلاتا ہے،  اگر زندگی میں اس بھائی کو حصہ دینے کے بعد اس کو قبضہ  اور تصرف بھی دے دے تو وہ اس کا مالک بن جائے گا، اور پھر ہدیہ کرنے والے کلالہ کے انتقال کے بعد ،  اس  ہدیہ  کیے ہوئے حصے میں دیگر ورثاء کا حق نہیں ہوگا، البتہ مذکورہ بھائی  اپنے دیگر بھائیوں کے ساتھ باقی  ترکہ  میں حصہ دار ہوگا۔

البتہ باقی بھائیوں کو محروم کرنے کی غرض سے ایک بھائی کو جائیداد دینا  ناانصافی ہے، اس سے اجتناب ضروری ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201384

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں