بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کلالہ کی رواثت کی تقسیم


سوال

کلالہ کا دو بھتیجے اور ایک بھتیجی ہو تو ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا،باقی کوئی بھی زندہ نہیں ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کےترکہ کی تقسیم کاشرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کےحقوق متقدمہ یعنی تجہیزوتکفین ان کےخرچہ سے اداکرنےکےبعد ،اگرمرحوم پرکوئی قرض ہے توقرضہ  ان کےترکہ سےاداکرنےکے بعد ،اوراگرمرحوم نےکوئی جائز وصیت کی ہے تواس باقی ترکہ  کےایک تہائی میں سے اداکرنےکےبعد ،باقی کل ترکہ منقولہ اورغیر منقولہ کو2 حصوں میں تقسیم کرکے ہرایک بھتیجے کو 1 حصہ ملے گاجب کہ بھتیجی محروم رہے گی۔

صورتِ تقسیم یہ ہے :

کلالہ :2۔

بھتیجا بھتیجابھتیجی 
11محروم 

یعنی 100 روپے میں سے ہرایک بھتیجے کو 50 روپے ملیں گے ۔

در مختار میں ہے:

"إن ابن الأخ لایعصب أخته کالعم لایعصب أخته وابن العم لایعصب أخته وابن المعتق لایعصب أخته بل المال للذکر دون الأنثیٰ لأنها من ذوي الأرحام، قال في الرحبیة: ولیس ابن الأخ بالمعصب من مثله أو فوقه في النسب".

(كتاب الفرائض ،‌‌فصل في العصبات ،ج:6، ص:783-784، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144404100342

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں