کلالہ کا دو بھتیجے اور ایک بھتیجی ہو تو ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا،باقی کوئی بھی زندہ نہیں ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کےترکہ کی تقسیم کاشرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کےحقوق متقدمہ یعنی تجہیزوتکفین ان کےخرچہ سے اداکرنےکےبعد ،اگرمرحوم پرکوئی قرض ہے توقرضہ ان کےترکہ سےاداکرنےکے بعد ،اوراگرمرحوم نےکوئی جائز وصیت کی ہے تواس باقی ترکہ کےایک تہائی میں سے اداکرنےکےبعد ،باقی کل ترکہ منقولہ اورغیر منقولہ کو2 حصوں میں تقسیم کرکے ہرایک بھتیجے کو 1 حصہ ملے گاجب کہ بھتیجی محروم رہے گی۔
صورتِ تقسیم یہ ہے :
کلالہ :2۔
بھتیجا | بھتیجا | بھتیجی |
1 | 1 | محروم |
یعنی 100 روپے میں سے ہرایک بھتیجے کو 50 روپے ملیں گے ۔
در مختار میں ہے:
"إن ابن الأخ لایعصب أخته کالعم لایعصب أخته وابن العم لایعصب أخته وابن المعتق لایعصب أخته بل المال للذکر دون الأنثیٰ لأنها من ذوي الأرحام، قال في الرحبیة: ولیس ابن الأخ بالمعصب من مثله أو فوقه في النسب".
(كتاب الفرائض ،فصل في العصبات ،ج:6، ص:783-784، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144404100342
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن