بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کلالہ شخص کا مال اس کے بہن بھائیوں میں تقسیم ہوگا


سوال

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان عظام اس شخص (مرحوم) کے مال (سونا = تقریبا 30 لاکھ پاکستانی روپیہ مالیت کا) کے بارے میں جو اس نے اپنے دوست کے بینک کے لاکر میں رکھوایا ۔ چونکہ اس شخص کی اولاد نہ تھی اور بیوی بھی اس کی زندگی ہی میں فوت ہو چکی تھی۔ اس لیئے اس شخص اپنے دوست کو نہ تو مستقلا مالک بنایا اور نہ ہی اس کے بارے میں وصیت کی اور اس مال کے بارے میں صرف وہ دونوں دوست ہی جانتے ہیں۔ اب وہ دوست اس شخص کے ایصال ثواب کیلئے مدرسہ تعمیر کرنا چاہتا ہے جبکہ اس شخص (مرحوم) کے بھائی بہن زندہ اور موجود ہیں۔

جواب

مذکورہ شخص کے ورثاء بھائی اور بہن ہیں،یہ مال اب ان کا حق ہے، ان کے درمیان شرعی طریقہ کار کے مطابق تقسیم ہوگا، اس کو  ورثاءکے حوالے کرے،پھر ورثاء کی مرضی جو کریں۔

"(والأخوات لأب وأم كبنات الصلب عند عدمهن) أي: عند عدم البنات وبنات الابن حتى يكون للواحدة النصف، وللثنتين الثلثان، ومع الإخوة لأب وأم للذكر مثل حظ الأنثيين؛ لقوله تعالى: {قل الله يفتيكم في الكلالة إن امرؤ هلك ليس له ولد وله أخت فلها نصف ما ترك وهو يرثها إن لم يكن لها ولد فإن كانتا اثنتين فلهما الثلثان مما ترك وإن كانوا إخوة رجالا ونساء فللذكر مثل حظ الأنثيين }" .

(تبيين الحقائق: كتاب الفرائض (6/ 236)، ط. دار الكتب الإسلامي، سنة النشر 1313هـ.  القاهرة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144310100229

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں