بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کالا لباس پہننے کا حکم


سوال

کالا لباس پہننے کے متعلق علماء کیا فرما تے ہیں؟

جواب

کالے رنگ کے کپڑے پہننا جائز ہے بشرطیکہ کسی خاص رسم یا عقیدہ یا سوگ کی بنیاد پرنہ ہو، غرض فی نفسہ کالے رنگ کے کپڑے پہننے میں تو کوئی حرج نہیں ہے، لیکن اس زمانے میں خاص طور پر محرم کے مہینے میں کالے رنگ کا لباس پہننا روافض کا شعار بن چکا ہے، اس لیے جن ایام میں یہ لوگ سیاہ لباس پہنتے ہیں اس دوران اس طبقے کے ساتھ مشابہت سے بچنے کے لیے سیاہ لباس سے اجتناب لازم ہے، کیوں کہ فساق و فجار کی مشابہت اختیار کرنا شرعًا ممنوع ہے۔ نیز فوتگی یا کسی غم کے موقع پر اظہارِ غم کے طور پر سیاہ لباس زیبِ تن کرنا بے اصل و بدعت ہے، جس سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 755):

"(وندب لبس السواد)

 (قوله: وندب لبس السواد)؛ لأن محمداً ذكر في السير الكبير في باب الغنائم حديثاً يدل على أن لبس السواد مستحب".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 533):

"وفي التتارخانية: ولاتعذر في لبس السواد، وهي آثمة إلا الزوجة في حق زوجها فتعذر إلى ثلاثة أيام. قال في البحر: وظاهره منعها من السواد تأسفاً على موت زوجها فوق الثلاثة". 

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144203200132

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں