بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کالا دھاگہ باندھنا


سوال

بچے کو بری نظر سے بچانے کے لیے بچے کے پیر یا ہاتھ میں کالا دھاگا باندھ سکتے ہیں؟ 

جواب

ہاتھ میں دھاگا باندھنا اگر کسی نفع  کی امید یا نقصان سے بچاؤ کی نیت وعقیدہ سے ہو تو اس عقیدہ کے ساتھ ہاتھوں میں دھاگا  باندھنا درست نہیں ؛  اس لیے کہ نفع  ونقصان پہنچانے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے ، اللہ ہی بھلائیاں عطا کرتے ہیں اور مصیبتوں سے بچاتے ہیں ،بلکہ بعض فقہاء نے تو اسے افعالِ کفر میں شمار کیا ہے ، زمانہ جاہلیت میں لوگ گردن میں یا ہاتھ میں اپنے عقیدہ کے مطابق خود کو مصیبت سے بچانے کے لیے دھاگے باندھا کرتے تھے ، ان دھاگوں کو ''رتیمہ'' کہا جاتا ہے ، فقہاء نے لکھا ہے کہ: یہ ممنوع ہے، اور بعض فقہاء نے تو اسے کفریہ کاموں میں شمار کیا ہے ۔

اور اگر دھاگے پر قرآنی آیات پڑھ کر دم کیا ہو اور یقین اللہ کی ذات پر ہو تو اسے حرام  نہیں کہا جائے گا، لیکن اس میں بھی کیوں کہ یقین کی کم زوری  اور  دیکھنے والوں کے لیے اشتباہ ہے، اس لیے ہاتھ یا گلے میں دھاگے باندھنے سے بہر حال احتراز کرنا چاہیے۔

"ثم رتیمة ... هي خیط کان یربط في العنق أو في الید في الجاهلیة لدفع المضرة عن أنفسهم علی زعمهم هو منه عنه، وذکر في حدود الیمان أنه کفر ."  (رد المحتار ، ج:۶، ص: ۳۶۳)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200594

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں