بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کالا برقعہ پہننا


سوال

کالا برقعہ پہننا جائز ہے؟

جواب

 واضح رہے کہ عبایا /برقعہ   کا مقصد ستر اور پر دہ پوشی ہے ،چنانچہ  عبایا ایسے رنگ کا ہونا چاہیے کہ جو  مکمل طور پردہ پوشی کرے اور  مردوں کو اپنی طرف متوجہ نہ کرے ،لہذا کالے رنگ کا برقعہ اس کے لیے سب زیادہ موزون ہے ۔

وفي تفسير ابن كثير :

"وقال ابن أبي حاتم حدثنا أبو عبد الله الطهراني فيما كتب إلي حدثنا عبد الرزاق أخبرنا معمر عن ابن خيثم عن صفية بنت شيبة عن ‌أم ‌سلمة قالت لما نزلت هذه الآية يدنين عليهن من جلابيبهن خرج نساء الأنصار كأن على رؤوسهن القربان من السكينة وعليهن أكسية سود يلبسنها."

 (6/ 425 ط: العلمية)

فتاوی بینات میں ہے :

’’صورت مسئولہ میں سیاہ برقعہ پہننے میں شرعا کوئی قباحت نہیں ۔چادر یا برقعہ  اوڑھنے سے عورت کا اصل مقصود پردہ کرنا اور اجنبی مردوں سے اپنے آپ کو چھپانا ہے ۔اس میں کوئی خاص رنگ یا کوئی خاص برقعہ اور چادر ضروری نہیں ۔چادر اور برقعہ سیاہو یا کسی اور رنگ کا ،اگر اس سے مکمل پردہ ہوجاتاہے اور اس میں کسی قسم کی بے پردگی نہیں ہوتی تو اس کا پہننا جائز ہے ۔کسی خاص رنگ کے برقعہ پہننے کو ضروری سمجھنا اور اس کے علاوہ دیگر رنگ کے برقعوں کو ناجائز سمجھنا غلط ہے ۔جبکہ حضرات صحابیات رضی اللہ عنہا سے کالی چادر اوڑھنا روایات سے ثابت ہے ۔نیز ہماری معلومات کے مطابق سیاہ رنگ کا برقعہ پہننا شیعوں کے کالے لباس پہننے کی وجہ سے ان کا شعار اور علامت نہیں ۔لہذا اس رنگ کے برقعہ اوڑھنے سے ان کے ساتھ تشبہ لازم نہیں آئے گا۔ـ‘‘

(ج: 4،ص:463 ط:مکتبہ بینات )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100885

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں