بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کئی نمازیں ایک ساتھ ادا کرنا


سوال

 میرا وضو نہیں ٹھہرتا،  کیا میں دو   نماز یں  اکٹھی پڑھ سکتا ہوں؟ کیوں کہ  میری ڈیوٹی  چار پی ایم سے رات گئے تک  ہے؟

جواب

اللہ رب العزت نے ہر نماز اس کے وقت میں ادا کرنے کا قرآن مجید میں حکم فرمایا ہے، ارشاد  باری  تعالی  ہے:

{إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا}

ترجمہ: بیشک  نماز  مسلمانوں  پر فرض  ہے  اپنے مقرر وقتوں پر۔  ( معارف القرآن) 

لہذا صورتِ  مسئولہ میں دوبارہ وضو کرنے  سے   بچنے  کے  لیے نماز قضا کرکے دو نمازیں ایک ساتھ پڑھنے کی شرعًا اجازت نہ ہوگی۔ البتہ اگر آپ شرعی معذور ہیں تو ہر نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد وضو کرکے اس وقت میں جتنی نمازیں (وقتی فرض، سنت، نوافل یا قضا نمازیں) ادا کرسکتے ہیں، جیسے ہی نماز کا وقت ختم ہوجائے آپ کا وضو ختم ہوجائے گا۔

شرعی معذور کی تفصیل جاننے کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

جس شخص کا ریح کے خروج کی وجہ سے وضو برقرار نہ رہتا ہو اس کے لیے نماز کا حکم

تفسیر ابن کثیر میں ہے:

"وقوله : (إن الصلاة كانت على المؤمنين كتابًا موقوتًا) قال ابن عباس: أي مفروضًا. وكذا روي عن مجاهد ، وسالم بن عبد الله ، وعلي بن الحسين ، ومحمد بن علي ، والحسن ، ومقاتل ، والسدي ، وعطية العوفي .

وقال عبد الرزاق ، عن معمر ، عن قتادة : (إن الصلاة كانت على المؤمنين كتابًا موقوتًا) قال ابن مسعود : إن للصلاة وقتا كوقت الحج .

وقال زيد بن أسلم : (إن الصلاة كانت على المؤمنين كتابًا موقوتًا) قال : منجمًا ، كلما مضى نجم ، جاءتهم يعني : كلما مضى وقت جاء وقت . ( النساء: ١٠٣)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200303

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں