بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کھانا کھانے کی طبیعت نہ ہونے کی وجہ سے قضاء روزے رکھنا


سوال

 اگر کسی انسان کا کھانا کھانے کو دل نہ کرے یا کھانا کھانے سے دل خراب ہوتا ہو، یا کسی ناراضگی کی بنا پر کھانا نہیں کھانا چاہتا ہو ،اور وہ انسان مرد یا عورت کہے کہ وہ کھانا تو ویسے بھی نہیں کھا سکتا، تو وہ اپنے رمضان کے قضاء روزے جو کسی شرعی عذر کی بنا پر قضاء ہوئے ہو، وہ روزے رکھنا شروع کریں، تو کیا ایسی صورت میں روزوں کی قضاء ہوجائے گی یا نہیں ؟راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

واضح ہو کہ قضا روزہ رکھنے کی نیت صبح صادق سے پہلے کرنا لازم ہے،  نیز اگر رات سے ہی نیت کی ہو تو یہ نیت بھی معتبر ہے ،لہذا صورتِ مسئولہ میں اگرمذکورہ شخص صبح صادق سےپہلے پہلے قضاء روزے کی نیت کرلے،چاہیے کھانے کھاناکی طبیعت نہ ہونے کی وجہ سے یا کسی رنجش کی وجہ سےتوروزہ رکھنے سےقضاء روزہ ادا ہو جائے گا۔

فتاوی شامی میں ہے :

" (والشرط للباقي) من الصيام قران النية للفجر ولو حكما وهو (تبييت النية) للضرورة (وتعيينها) لعدم تعين الوقت. ... (قوله: والشرط للباقي من الصيام) أي من أنواعه أي الباقي منها بعد الثلاثة المتقدمة في المتن وهو قضاء رمضان والنذر المطلق، وقضاء النذر المعين والنفل بعد إفساده والكفارات السبع وما ألحق بها من جزاء الصيد والحلق والمتعة نهر."

(کتاب الصوم، سبب صوم رمضان، ج:2 ص:380 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100722

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں