بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کاہنوں کے پاس جانا


سوال

ہمارا ایک خاص دوست ہے، اس کا موبائل کا کاروبار ہے اور اس کا مینجر ایک غیر مسلم ہے،  ہمارے دوست کو کچھ گھریلو اور کاروبار کے مسائل تھے تو اس کے مینجر نے اس کو کہا کہ میرے گھر ایک بھوا (کاہن) آتا ہے، تو چل وہ  تیرے مسائل کا حل بتائے گا تو یہ ہمارا دوست اس کے پاس گیا، اور اس کے بعد وہ ہمارے دوسرے دوست کو کہنے لگا بڑا زبردست آدمی ہے، میرے کہنے سے پہلے ہی میری سب پریشانی مجھے بتادی تو کیا ایسی باتیں کرنے سے ایمان میں نقص پیدا ہوتا ہے؟

جواب

کاہنوں کے پاس جانا اور ان سے اپنے حالات دریافت کرنا ناجائز اور حرام ہے، اگر کاہنوں  کی بتائی ہوئی  باتوں کی تصدیق بھی کی جائے اور ان کو غیب دان سمجھا جائے  تو معاملہ کفر تک پہنچ جاتا ہے، رسول اللہ ﷺ نے کاہنوں اور نجومیوں کے پاس جانے سے سختی سے منع کیا ہے:

 اس سلسلے میں چند احادیثِ مبارکہ ترجمہ کے ساتھ ملاحظہ ہوں:

1- "وعن عائشة قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن الملائكة تنزل في العنان - وهو السحاب - فتذكر الأمر قضي في السماء، فتسترق الشياطين السمع فتسمعه فتوحيه إلى الكهان، فيكذبون معها مائة كذبة من عند أنفسهم» ". رواه البخاري".

(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (7 / 2904)  ط: دار الفكر، بيروت)

ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کو میں نے یہ کہتے سنا کہ: فرشتے آسمان سے نیچے بادلوں کے پاس اتر کر آسمان میں طے شدہ معاملے کے متعلق تذکرہ کرتے ہیں تو شیاطین (جنات) چوری چھپے ان باتوں کو سنتے ہیں اور یہ باتیں کاہنوں کو بتاتے ہیں، وہ اس کے ساتھ اپنی طرف سے سو جھوٹ مزید ملاتے ہیں۔

2- "وعن عائشة -رضي الله عنها- قالت: «سأل أناس رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الكهان، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنهم ليسوا بشيء. قالوا: يا رسول الله، فإنهم يحدثون أحياناً بالشيء يكون حقاً. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تلك الكلمة من الحق، يخطفها الجني، فيقرها في أذن وليه قر الدجاجة، فيخلطون فيها أكثر من مائة كذبة» . متفق عليه".

(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح  (7 / 2903) ط: دار الفكر، بيروت)

ترجمہ:  حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ لوگوں نے نبی کریم ﷺ سے کاہنوں کے متعلق پوچھا، (کاہن اس شخص کو کہا جاتا ہے جو مستقبل کی خبریں بتاتا ہے)، آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ لوگ کچھ نہیں، لوگوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول ! کبھی کبھار یہ ایسی باتیں بتاتے  ہیں جو سچ ہوتی ہیں، رسول اللہ ﷺ نے جواب دیا کہ یہ سچی  بات ہوتی ہے، جسے جن فرشتوں سے  اچک لیتا ہے، پھر اسے اپنے ساتھی کے کان میں مرغی کی آواز کی مانند بار بار دہراتا ہے، پھر یہ لوگ اس میں سو سے زیادہ جھوٹ ملاتے ہیں۔

3- "وعن حفصة - رضي الله عنها - قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «من أتى عرافاً فسأله عن شيء لم تقبل له صلاة أربعين ليلةً» ". رواه مسلم".

(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (7 / 2905) ط: دار الفكر، بيروت)

ترجمہ: حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جو شخص نجومی کے پاس آیا اور اس سے کسی چیز کے متعلق پوچھے تو چالیس د ن تک اس کی نمازیں قبول نہیں ہوتیں۔

4- " وعن أبي هريرة - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «من أتى كاهناً فصدقه بما يقول، أو أتى امرأته حائضاً، أو أتى امرأته في دبرها فقد برئ مما أنزل على محمد» ". رواه أحمد، وأبو داود".

(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (7 / 2907) ط: دار الفكر، بيروت)

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے  کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ : جو شخص نجومی کے پاس آئے اور جو وہ کہتا ہے اس کی تصدیق کرتا ہے تو وہ اس دین سے بری ہوگیا جو محمد (ﷺ) پر نازل ہوا ہے۔

" باب الكهانة، بفتح الكاف، وكسرها كذا في النسخ، وفي القاموس كهن له كمنع، ونصر، وكرم كهانة بالفتح قضى له بالغيب، وحرفته الكهانة بالكسر اهـ. والمراد بها هنا الأخبار المستورة من الناس في مستقبل الزمان".

(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (7 / 2902) ط: دار الفكر، بيروت)

لہذا آپ کے دوست کو چاہیے کہ وہ صدق دل سے توبہ واستغفار کرے  اور آئندہ اس شخص یا ایسے دیگر افراد کے پاس جانے اور ان سے حال معلوم کروانے سے مکمل اجتناب کرے۔

باقی پریشانیوں کے حل کے لیے راہ نمائی سے متعلق درج ذیل لنک پر فتوی ملاحظہ فرمائیں:

پریشانی ، مشکلات اور مصائب کے حل کے لیے نسخہ


فتوی نمبر : 144204200321

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں