بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روٹی کے ٹکڑے کرنا نیز کھانے کے دوران گفتگو کرنا


سوال

1.روٹی کے چار ٹکڑے کر کے کھانا سنت ہے یا کھانے کے آداب میں سے ہے؟ اور کھانے کے دوران بات کرنا شرعاً ممنوع ہے۔؟

جواب

1.روٹی کے چار ٹکڑے کرنا کسی روایت سے ثابت نہیں ، اس لیے اس عمل کی نسبت رسول اللہ ﷺکی جانب نہیں کی جاسکتی ، نہ ہی ایسا کرنا لازم ہے۔ جس طرح سہولت ہو روٹی کو توڑ کر کھایا جاسکتا ہے ۔ 

چنانچہ مفتی محمود حسن گنگوہی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :

’’چارٹکڑے کرنے کا دستور ان علاقوں میں زیادہ ہے، جن میں شیعوں کا زور ہے ، اور اس کا اشارہ خلفائے اربعہ -رضی اللہ عنہم -کی طرف ہے کہ ہم چاروں کو مانتے ہیں، شیعوں کی طرح دو یا تین کے منکر نہیں ‘‘۔

(فتاوی محمودیہ ،ج:18،ص:80،ط: فاروقیہ)

2. کھانا کھاتے ہوئے خاموش رہنا غیر قوموں کا طریقہ ہے، فتاویٰ ہندیہ اور فتاویٰ شامی میں اسے مجوسیوں کا طریقہ لکھا گیا ہے، کھانے کھاتے ہوئے گفتگو کرنا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ويكره السكوت حالة الأكل؛ لأنه تشبه بالمجوس، و يتكلم بالمعروف."

(كتاب الحظر والإباحة، ج:6، ص:340، ط:سعيد)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"يكره السكوت حالة الأكل؛ لأنه تشبه بالمجوس، كذا في السراجية. ولايسكت على الطعام ولكن يتكلم بالمعروف وحكايات الصالحين، كذا في الغرائب."

(كتاب الكراهية،الباب الثالث عشر في النهبة ....، ج:5، ص:345، ط:ماجدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144502101193

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں