بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بی بی سیدہ کی کہانی سننے کی نذر ماننا


سوال

کیا یہ منت ماننا کہ میرا فلاں کام ہوجائے تو میں جناب بی بی سیدہ کی کہانیاں سنوں گا، یہ جائز ہے؟ اور یہ جناب بی بی سیدہ کی کہانیاں صحیح ہیں یا غلط؟

جواب

نذر  کے منعقد ہونے کی من جملہ شرائط میں سے ہے کہ   نذر عبادت کی ہو، اور وہ عبادت مقصودہ ہو، اور  اس طرح کی عبادت کبھی فرض یا واجب ہوتی ہو، جیسے: نماز، روزہ، حج، قربانی وغیرہ، پس ایسی عبادت کہ جس کی جنس کبھی فرض یا واجب نہیں ہوتی ہو  یا وہ عبادت تو ہو لیکن عبادت مقصودہ نہ ہو تو اس کی نذر بھی صحیح نہیں، لہذاصورتِ مسئولہ میں کہانی سننا نہ عبادت ہے اور نہ ہی یہ کہانی شرعاً درست ہے، بلکہ بی بی سیدہ کی کہانی کے نام سے عوام میں رائج کہانیاں من گھڑت اور خلافِ حقیقت ہیں۔ اس لیے کہانی سننے کی نذر ماننے سے یہ نذر منعقد ہی نہیں ہوئی اور نہ ہی اس کا پورا کرنا جائز ہے۔

شہید اسلام مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
"خاتونِ جنت کی کہانی من گھڑت ہے اور اس کی منّت ناجائز

س… اگر کوئی خاتون یہ منّت مانے کہ اگر میرا فلاں کام پورا ہوجائے تو خاتونِ جنت کی کہانی سنوں گی۔ میں نے بھی تین سو دفعہ خاتونِ جنت کی کہانی سننے کی منّت مان رکھی ہے، لیکن تین سو دفعہ سننا دُشوار ہورہا ہے، آپ کوئی حل بتلائیں۔

ج… خاتونِ جنت کی کہانی من گھڑت ہے، نہ اس کی منّت دُرست ہے، نہ اس کا پورا کرنا جائز، آپ اس منّت سے توبہ کریں، اس کے پورا نہ کرنے کی وجہ سے پریشان نہ ہوں"۔ (آپ کے مسائل اور ان کا حل ،5/198، ط:مکتبہ لدھیانوی)

ایک دوسری جگہ لکھتے ہیں:

ج… ”وصیت نامہ“ کے نام سے جو تحریر چھپتی اور تقسیم ہوتی ہے،وہ تو خالص جھوٹ ہے، اور یہ جھوٹ تقریباً ایک صدی سے برابر پھیلایا جارہا ہے، اسی طرح آج کل”معجزہ زینب علیہا السلام“ اور ”بی بی سیدہ  کی کہانی“ بھی سو جھوٹ گھڑ کر پھیلائی جارہی ہے۔ ( 3 /515، ط: مکتبہ لدھیانوی) 

بدائع الصنائع میں ہے:

( ومنها ) أن يكون قربةً فلايصح النذر بما ليس بقربة رأسا كالنذر بالمعاصي بأن يقول : لله عز شأنه علي أن أشرب الخمر أو أقتل فلاناً أو أضربه أو أشتمه ونحو ذلك؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: { لا نذر في معصية الله تعالى}، وقوله : عليه الصلاة والسلام: { من نذر أن يعصي الله تعالى فلايعصه }، ولأن حكم النذر وجوب المنذور به، ووجوب فعل المعصية محال، وكذا النذر بالمباحات من الأكل والشرب والجماع ونحو ذلك لعدم وصف القربة لاستوائهما فعلاً وتركاً (10/327)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144201200779

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں